اھم ترین

کوفہ کے منافق شیعہ اور منافق صحابہ میں مماثلت

کوفہ کے منافق  شیعہ اور منافق صحابہ میں مماثلت

تحریر : سید فرزند مصطفیٰ موسوی

امام حسین علیہ سلام کے شیعہ اور رسول الله کے منافق شیعہ

شیعہ بمعنی ماننے والے

آئیں قرآن سے اس مسلہ کو سمجھتے ہیں 

محرم کا چند نظر آیا نہیں  کہ یزیدیت کا خون ایک طرف جوش مارنے لگا اور ساتھ ہی اہلبیت ع کے ساتھ  دشمنی ظاہر ہونا شروع

تین سال کے چھوٹے شیعہ بچے سے لیکر دفتر سکولز کاروبار ہر جگہ یزیدی خون حسین علیہ سلام کی دشمنی میں شیعہ حضرات پر طنز سے لیکر قتل و غارت کا بازار گرم کر دیتے ہیں

ایک الزام جو ہر یزیدی بلا تحقیق کے فرض سمجھتا ہے شیعہ پر لگانا، وہ ہے شعیوں نے  امام حسین علیہ سلام کو دھوکا دیا

صدیوں سے اپنے بڑوں کے جرائم چھپانے کی ناکام کوشش میں یہ اندھا الزام لگا کر خوش ہو رہے ہوتے ہیں. اور جب قاتلان امام حسن یا حسین علیہ سلام پر لعنت کا کہا جائے تو کافر کافر شیعہ کافر کے نعرے. یعنی جب مارا شیعہ نے تو پھر کھل کر لعنت کیوں نہیں کرتے قاتلان معصومین پر ؟

چلیں اب منافق صحابہ اور منافق کوفی  شیعوں کی مماثلت دیکھتے ہیں 

الزامات

١. شیعہ نے امام حسین علیہ سلام کو مارا

٢. شیعہ نے امام حسن علیہ سلام کو مارا

٣. شیعہ نے امام علی علیہ سلام کو دھوکا دیا

چلیں اس سے ایک تاریخی مسلہ تو حل ہو گیا ہے کہ شیعہ سب سے قدیمی اور صرف اور صرف اسلام کے ایک ہی فرقہ تھا

باقی تمام فرقے بدعتی ہیں اور بعد میں بنے ہیں.

اب قرآن سے پوچھتے ہیں کون سے صحابہ نے کہاں کہاں رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم کو دھوکا دیا اور نقصان پہنچایا

ویسے تو سورہ منافقوں سے لے کر بیسیوں آیات میں منافق صحابہ کے دھوکے کے متعلق آیات موجود ہیں لیکن کچھ آیات کو دیکھتے ہیں .

جب صحابہ کی ایک جماعت نے رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم کو دھوکا دیا  اور جنگ پر جانے کی بجاے حیلے بہانے کیے  تو قرآن میں سورہ توبہ میں ارشاد آیا.

جب تم ان کے پاس لوٹ کر جاؤ گے تو تمہارے روبرو خدا کی قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے درگزر کرو سو اُن کی طرف التفات نہ کرنا۔ یہ ناپاک ہیں اور جو یہ کام کرتے رہے ہیں اس کے بدلہ ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے

 جب تم ان کی طرف پھر جاؤ گے تو تمہارے سامنے الله کی قسمیں کھائیں گےتاکہ تم ان سے در گزر کرو بے شک وہ پلید ہیں اور جو کام کرتے رہے ہیں ان کے بدلے ان کا ٹھکانا دوزخ ہے

یہ اس قدر سخت آیت  ہے کہ الله کی پاک ذات نے ان صحابہ کے بارے کہا کہ اگر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم راضی ہو بھی جائیں تو الله راضی نہیں ہو گا

 پہلی مماثلت

وہ منافق کوفی شیعہ جنہوں نے امام حسن علیہ سلام اور امام حسین علیہ سلام کو دھوکا دیا

وہ  در حقیقت اس دور کے شیعان معاویہ و عثمان تھے اور امام حسین علیہ سلام کے ساتھ ویسے ہی معاملہ کرتے تھے جیسے وہ یا ان کے بارے اوپر بتائی گئی سورہ التوبہ کی آیت میں صحابہ کرتے تھے. اس لئے جب ان دھوکے باز کوفی شیعہ کے بارے بات کریں تو پھر تاریخ نہیں قرآن سے ان دھوکے باز صحابہ کے بارے میں بھی بات کیا کریں

دوسری مماثلت

اب سورة النُّور کی آیات ملاحضہ کریں

اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور رسول پر ایمان لائے اور (ان کا) حکم مان لیا پھر اس کے بعد ان میں سے  ایک فرقہ پھر جاتا ہے اور یہ لوگ صاحب ایمان ہی نہیں  ہیں ﴿۴۷﴾ اور جب ان کو  خدا اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ (رسول خدا) ان کا قضیہ چکا دیں تو ان میں سے  ایک فرقہ منہ پھیر  لیتا ہے ﴿۴۸ 

اب اس آیت میں جہاں جہاں صحابہ کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ منہ پھیر لیتے ہیں ایمان نہیں لاتےوہاں پر کوفی شیعہ کا لفظ لگا لیں . ایک اور مماثلت نظر آ جائے گی. جو شیعوں سے نہیں بلکہ ہر نبی و  امام کے

ماننے والوں کے دو گروہ ہوتے تھے . ایک وہ جو حقیقی ماننے والے تھے ایک زبانی ماننے والے

کچھ اور آیات سورہ احزاب سے بلکل کوفہ کے منافق شیعہ پر بھی پوری اترتی ہے اور صحابہ نے بلکل وہی کیا جو کوفے والوں نے بعد میں کیا. یعنی صحابہ نے کوفے والا کام پہلے کیا

 اور جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے کہنے لگے کہ خدا اور اس کے رسول نے ہم سے محض دھوکے کا وعدہ کیا تھا [۱۲]

(اسی طرح جیسے کوفے کے کچھ منافقین نے کیا)

اور جب اُن میں سے ایک جماعت کہتی تھی کہ اے اہل مدینہ (یہاں) تمہارے ٹھہرنے کا مقام نہیں تو لوٹ چلو۔ اور ایک گروہ ان میں سے پیغمبر سے اجازت مانگنے اور کہنے لگا کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں حالانکہ وہ کھلے نہیں تھے۔ وہ تو صرف بھاگنا چاہتے تھے [۱۳]

تیسری مماثلت

(جیسے کوفے والے کچھ منافق شیعوں نے امام حسین علیہ سلام کے ساتھ کیا یہ کام صحابہ نے بہت پہلے کیا)

سورة الأحزاب

اور اگر (فوجیں) اطراف مدینہ سے ان پر آ داخل ہوں پھر اُن سے خانہ جنگی کے لئے کہا جائے تو (فوراً) کرنے لگیں اور اس کے لئے بہت ہی کم توقف کریں ﴿۱۴﴾ حالانکہ پہلے خدا سے اقرار کر چکے تھے کہ پیٹھ نہیں پھریں گے۔ اور خدا سے (جو) اقرار (کیا جاتا ہے اُس کی) ضرور پرسش ہوگی ﴿۱۵﴾ کہہ دو کہ اگر تم مرنے یا مارے سے بھاگتے ہو تو بھاگنا تم کو فائدہ نہیں دے گا اور اس وقت تم بہت ہی کم فائدہ اٹھاؤ گے

چوتھی مماثلت

(یہی کام کوفے کے کچھ منافق شیعوں نے کیا تو وہ قاتل بن گئے جبکے یہ کام صحابہ نے بہت پہلے کیا)

یہ دوہرا معیار کیوں ؟

امام حسن علیہ سلام کے ساتھ امام کے منافق صحابہ (شیعہ ) نے کیا کیا ان آیات کو دیکھیں

سورہ محمد – ٢٠ 

اور مومن لوگ کہتے ہیں کہ (جہاد کی) کوئی سورت کیوں نازل نہیں ہوتی؟

(امام حسن علیہ سلام کے شیعہ امام علیہ سلام کو کہتے کہ یا بن رسول الله معاویہ سے جنگ کریں)

یہ کام صحابہ پہلے کر چکے تھے

لیکن جب کوئی صاف معنوں کی سورت نازل ہو اور اس میں جہاد کا بیان ہو تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو کہ تمہاری طرف اس طرح دیکھنے لگیں جس طرح کسی پر موت کی بےہوشی (طاری) ہو رہی ہو۔ سو ان کے لئے خرابی ہے [۲۰]

پانچویں مماثلت

یہی کام امام حسن علیہ سلام کے منافق شیعوں نے کیا جب امام نے جنگ کا کہا تو یہی شیعہ دھوکا کر جاتے . یہی کام صحابہ کی جماعت نے پہلے کیا تھا جو الله نے قرآن کا حصہ بنا دیا 

اور پھر سورہ محمد میں ہی آگے آیات ٢٥ میں ذکر ہے

جو لوگ راہ ہدایت ظاہر ہونے کے بعد پیٹھ دے کر پھر گئے (مرتد ہو گئے )۔ شیطان نے (یہ کام) ان کو مزین کر دکھایا اور انہیں طول (عمر کا وعدہ) دیا

یعنی صحابہ پر شیطان نے اس طرح کام کیا کہ قبیح کام ان کو خوبصورت بنا کر دکھایا 

چھٹی مماثلت

جو کام شیعوں نے امام حسن علیہ سلام اور امام علی علیہ سلام کے ساتھ کیا وہ صحابہ پہلے ہی رسول الله کے ساتھ کر چکے تھے

اب سورہ محمد کی ہی آیت ٣٢ میں صحابہ نے رسول الله کے ساتھ وہی کیا جو امام حسن کے منافق صحابہ نے کیا یعنی امام کے ساتھ جھگڑا کیا

آیت ملاحضہ ہو سورہ محمد آیت ٣٢

جن لوگوں کو سیدھا رستہ معلوم ہوگیا (اور) پھر بھی انہوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کی راہ سے روکا اور پیغمبر کی مخالفت کی وہ خدا کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکیں گے۔ اور خدا ان کا سب کیا کرایا اکارت کردے گا

ساتویں مماثلت

یعنی جو کام امام حسن علیہ سلام کے صحابہ نے کیا وہ رسول الله کے صحابہ پہلے ہی کر چکے تھے. یعنی جھگڑا

 کیا ان صحابہ کے اعمال ضایع ہو گئے

ا ور اب ملاحظہ کریں احد میں کیا ہوا

سورة آل عمران

جب تم لوگ دور بھاگے جاتے تھے اور کسی کو پیچھے پھر کر نہیں دیکھتے تھے اور رسول الله تم کو تمہارے پیچھے کھڑے بلا رہے تھے تو خدا نے تم کو غم پر غم پہنچایا تاکہ جو چیز تمہارے ہاتھ سے جاتی رہی یا جو مصیبت تم پر واقع ہوئی ہے اس سے تم اندوہ ناک نہ ہو اور خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے [۱۵۳]

توبہ توبہ ، اس طرح تو کوفی شعیوں نے بھی نہیں کیا تھا. جس طرح صحابہ کی بڑی تعداد نے احد میں کیا. گو کے میرا کریم الله ایسا ہے کہ انہیں اس لئے معاف کر دیا کہ اب یہ نہیں بھاگیں گے. اور پھر کیا تھا غزوہ حنین آ گیا اور یہ پھر بھاگ گئے.

اب حنین سے متعلق آیت ملاحظہ کریں

سورة التوبة

لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْئاً وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُم مُّدْبِرِينَ (25) ثُمَّ أَنَزلَ اللّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُوداً لَّمْ تَرَوْهَا وَعذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَذَلِكَ جَزَاء الْكَافِرِينَ (26)(ترجمہ: اللہ نے تمہاری مدد کی ہے بہت سے مقامات پر اور حنین کے دن جب کہ تمہاری کثرت تعداد نے تمہیں غرور پیدا کر دیا تو اس نے تمہیں کچھ فائدہ نہ دیا اور تم پر زمین اپنی وسعت کے ساتھ تنگ ہو گئی، پھر تم پیٹھ پھرا کے پسپا ہوئے (25) پھر اللہ نے اپنی طرف کا سکون و اطمینان اتارا اپنے پیغمبر اور (سچے) ایمان والوں پر اور ایسی فوجیں اتاریں جنہیں تم نے دیکھا نہیں اور سزا دی انہیں جنہوں نے کفر کیا اور یہی سزا ہوتی ہے کافروں کی (26)

اس میں اب جو صحابہ بھاگے ان میں سیدنا عمر کا نام تو صحیح بخاری میں بھاگنے کے ترجمہ سے ہی موجود ہے

دیکھیں صحیح بخاری کی حدیث نمبر ٤٣٢٢

غزوہ احد میں شیخین کا نبی ص کو چھوڑ کر فرار ہونا – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز

ابوقتادہ نے بیان کیا ، غزوہ حنین کے دن میں نے ایک مسلمان کو دیکھاکہ ایک مشرک سے لڑرہا تھا اور ایک دوسرا مشرک پیچھے سے مسلمان کو قتل کرنے کی گھات میں تھا، پہلے تو میں اسی کی طرف پڑھا، اس نے اپنا ہاتھ مجھے مارنے کے لیے اٹھایاتو میں نے اس کے ہاتھ پر وار کر کے کاٹ دیا۔ اس کے بعد وہ مجھ سے چمٹ گیا اور اتنی زور سے مجھے بھینچاکہ میں ڈرگیا۔ آخر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور ڈھیلا پڑ گیا۔ میں نے اسے دھکا دے کر قتل کر دیااور مسلمان بھاگ نکلے اور میں بھی ان کے ساتھ بھاگ پڑا۔ان بھاگنے والے لوگوں میں عمر بن خطاب نظر آئے تو میں نے ان سے پوچھا، کہ لوگ بھاگ کیوں رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا یہی حکم ہے،

صحیح بخاری ،کتاب المغازی ،باب: جنگ حنین کابیان ،حدیث نمبر : ٤٣٢٢

ابوقتادہ نے بیان کیا ، غزوہ حنین کے دن میں نے ایک مسلمان کو دیکھاکہ ایک مشرک سے لڑرہا تھا اور ایک دوسرا مشرک پیچھے سے مسلمان کو قتل کرنے کی گھات میں تھا، پہلے تو میں اسی کی طرف پڑھا، اس نے اپنا ہاتھ مجھے مارنے کے لیے اٹھایاتو میں نے اس کے ہاتھ پر وار کر کے کاٹ دیا۔ اس کے بعد وہ مجھ سے چمٹ گیا اور اتنی زور سے مجھے بھینچاکہ میں ڈرگیا۔ آخر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور ڈھیلا پڑ گیا۔ میں نے اسے دھکا دے کر قتل کر دیااور مسلمان بھاگ نکلے اور میں بھی ان کے ساتھ بھاگ پڑا۔ان بھاگنے والے لوگوں میں عمر بن خطاب نظر آئے تو میں نے ان سے پوچھا، کہ لوگ بھاگ کیوں رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا یہی حکم ہے،

صحیح بخاری ،کتاب المغازی ،باب: جنگ حنین کابیان ،حدیث نمبر : 4322

اب آپ کوفی شعیوں کو جو صحابہ نہ تھے ان صحابہ سے موازنہ کریں تو ثابت ہو گا

کہ صحابہ نے جو آقا صلی الله الیہ و آل وسلم کے ساتھ کیا اور جو پیغمبر اکرم  صلی الله الیہ و آل وسلم کی مظلومیت  سورہ التوبہ میں نظر آتی ہے وہ بہت زیادہ قابل غور ہے . یاد رہے سورہ توبہ ٩ ہجری کو نازل ہوئی اور یہ مدنی سورہ ہے اور یہ وہ دور ہے جس دور کو اہلسنت صحابہ کا مثالی دور کہتے ہیں اور انکا حال سورہ التوبہ نے خوب آشکار کیا ہے.

 جس طرح رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم کے  دور میں دو گروہ تھے اسی طرح ہر امام کے دور میں بھی شیعوں کے دو گروہ تھے ایک مخلص اور ایک منافق.

اس ذیل میں قرآن کی یہ آیت سورہ حجرات

مومن تو وہ ہیں جو خدا اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک میں نہ پڑے اور خدا کی راہ میں مال اور جان سے لڑے۔ یہی لوگ (ایمان کے) سچے ہیں [۱۵]

یعنی اب شیعہ بھی وہی ہیں جنھوں نے آئمہ معصومین پر ایمان رکھا اور پھر شک نہ کیا

اب جو شک کرے وہ ان صحابہ کی پیروی کر رہا ہے جنھوں نے رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم  پر شک کیا ان کی نبوت پر شک کیا. وہ بہت مشھور صحابی تھے

 جسطرح رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم  کے مخلص صحابہ بھی تھے اسی طرح امام علی علیہ سلام امام حسن اور حسین علیہ سلام کے مخلص شیعہ بھی تھے جو ان کی خاطر قربان ہوے 

اور یاد رہے کوفہ سے ہی ہانی بن عروہ جیسے شیعہ تھے جنھوں نے امام حسین علیہ سلام کی خاطر قربانی دی. اور اسی طرح یہ والے شیعہ کوفی تھے اور کربلا میں امام حسین علیہ سلام پر قربان ہوے

نافی بن ہلال

ظہیر ابن قین

جبیب ابن جبل التیمی

حبیب ابن امر التیمی

سعید ابن عبدللہ حنافی

سیف بن ھرس الجوبیری

مالک

ضرغام ابن مالک تغلبی

عابس ابن ابی شبیب الشاکری

عبدللہ بن بشر ہاشمی

عبدالرحمن بن عروہ ابن ہرق الغفاری

عبدللہ بن عروہ ابن ہرق الغفاری

عمر بن ذبیح

حر اور انکے دو بیٹے

یہ وہ لوگ ہیں جو کوفی شیعہ تھے اور امام حسین علیہ سلام کے ساتھ شہید ہوے . یعنی جو امام حسین علیہ سلام کو امام بمعنی منصوص من الله مانتے تھے

اور امام حکم پر لبیک کہا اور شہید ہوے جیسے کچھ صحابہ نے ہمیشہ آواز رسالت پر لبیک کہا اور کچھ نے دھوکا دیا

سوال اب یہ ہے

اس دور کے مخلص سنی وہابی دیوبندی بریلوی کہاں تھے ؟

About Admin