اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ : رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن‘‘خاص نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا وصفِ جمیل ہے اس میں دوسرے کو شریک کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی شان کو گھٹانا ہے ۔
سورۃُ الانبیاء آیت نمبر 107 ترجمہ : اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نبیوں ، رسولوں اور فرشتوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے لئے رحمت ہیں ، دین و دنیا میں رحمت ہیں ، جِنّات اور انسانوں کے لئے رحمت ہیں ، مومن و کافر کے لئے رحمت ہیں ، حیوانات ، نباتات اور جمادات کے لئے رحمت ہیں الغرض عالَم میں جتنی چیزیں داخل ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ان سب کے لئے رحمت ہیں ۔
دیوبندیوں کے نزدیک رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی صفت مخصوص نہیں بلکہ علما ء ربانین کوبھی رحمۃ للعالمین کہنا جائز ہے ۔
دیوبندیوں کے پیشوا جناب رشید احمد گنگوہی صاحب اپنے فتاویٰ رشیدیہ میں لکھتے ہیں : رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن صفت خاصہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نہیں ہے بلکہ دیگر اولیا ء وانبیاء اور علمائے ربانین بھی موجب رحمتِ عالم ہوتے ہیں اگر چہ جناب رسول ﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سب میں اعلے ٰ ہیں ۔ لہٰذا اگر دوسرے پر اس لفظ کو بتاویل بول دیوے، تو جائز ہے۔ فقط بندہ رشید احمد گنگوہی عفی عنہ ۔
فتاویٰ رشیدیہ صفحہ نمبر 244 دارالاشاعت کراچی،چشتی
صفحہ نمبر 245 مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ اردو بازار لاہور)
علمائے دیوبند کے نزدیک چونکہ مولوی رشید احمد صاحب عالم ربّانی ہیں اور ان کا حکم ہے کہ عالم ربانی کو رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن کہنا درست ہے ۔ لہٰذا علمائے دیوبند کے نزدیک مولوی رشید احمد رحمۃ للعالمین ہوئے ۔