اھم ترین

٢٤ ذوالحجہ – واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر – اہلسنت کتب سے سکین پیجز

٢٤ ذوالحجہ - واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

٢٤ ذوالحجہ – واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر

واقعہ مباہلہ

مباہلہ ایک مشہور واقعہ ہے جسے سیرت ابن اسحاق اور اور تفسیر ابن کثیر میں تفصیل سے لکھا گیا ہے. نبی (ص) نے نجران کے عیسائیوں کی جانب ایک فرمان بھیجا، جس میں یہ تین چیزیں تھیں اسلام قبول کرو، یا جزیہ ادا کرو یا جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔ عیسائیوں نے آپس میں مشورہ کر کے شرجیل، جبار بن فیضی وغیرہ کو حضور ص کی خدمت میں بھیجا۔ ان لوگوں نے آ کر مذہبی امور پر بات چیت شروع کر دی، یہاں تک کہ حضرت عیسی کی الوہیت ثابت کرنے میں ان لوگوں نے انتہائی بحث و تکرار سے کام لیا۔ اسی دوران وحی نازل ہوئی جس میں مباہلہ کا ذکر ہے۔

اس آیت کے نزول کے بعد نبی ص اپنے نواسوں حسن ع اور حسین ع اپنی بیٹی سیدہ فاطمہ ع اور داماد حضرت علی ع کو لے کر گھر سے نکلے، دوسری طرف عیسائیوں نے مشورہ کیا کہ اگر یہ نبی ہیں تو ہم ہلاک ہو جاہیں گے اور ان لوگوں نے جزیہ دینا قبول کر لیا۔ اسی واقعہ کی نسبت سے شعیہ اور اکثر سنی بھی پنجتن پاک کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں

آیت مباہلہ  –  سوره آل عمران -61

خدا کی طرف سے وحی نازل ہوئی جس کو مفسرین نے آیت مباہلہ کہا

فَمَنْ حَآجَّكَ فِيهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْاْ نَدْعُ أَبْنَاءنَا وَأَبْنَاءكُمْ وَنِسَاءنَا وَنِسَاءكُمْ وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَةُ اللّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ

چنانچہ اب آپ کو علم ( اور وحی ) پہنچنے کے بعد، جو بھی اس ( حضرت عیسی ) کے بارے میں آپ سے کٹ حجتی کرے، تو کہہ دیجیے کہ آؤ ! ہم اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں، اور اپنی عورتوں اور تمہاری عورتوں، اور اپنے نفسوں کو اور تمہارے نفسوں کو، بلا لیں، پھر التجا کریں اور اللہ کی لعنت قرار دیں جھوٹوں پر

لفظ بہ لفظ ترجمہ – کنز العرفان، اہلسنت مفتی محمد قاسم 

٢٤ ذوالحجہ - واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

جب عیسائی میدان مباہلہ میں پہنچے تو اچانک دیکھا کہ پیغمبر اپنے بیٹے حسین (ع) کو گود میں لیے حسن (ع) کا ہاتھ پکڑے اور علی (ع) و فاطمہ (ع) کو ہمراہ لیے آ پہنچے ہیں اور انہیں فرما رہے ہیں کہ جب میں دعا کروں تو، تم آمین کہنا ۔

عیسائیوں نے یہ کیفیت دیکھی تو انتہائی پریشان ہوئے اور مباہلہ سے رک گئے اور صلح و مصالحت کے لیے تیار ہو گئے اور اہل ذمہ کی حیثیت سے رہنے پر آمادہ ہو گئے ۔
نجران کے نصارٰی اور رسول خدا (ص) کے درمیان پیش آنے والا واقعہ مباہلہ نہ صرف نبی اکرم (ص) کے اصل دعوے [ یعنی دعوت اسلام ] کی حقانیت کا ثبوت ہے بلکہ آپ (ص) کے ساتھ آنے والے افراد کی فضیلت خاصہ پر بھی دلالت کرتا ہے۔ کیونکہ آپ (ص) نے تمام اصحاب اور اعزاء و اقارب کے درمیان اپنے قریب ترین افراد کو مباہلے کے لیے منتخب کر کے دنیا والوں کو ان کا اس انداز سے تعارف کرایا ہے۔ یہ واقعہ 24 ذی الحجہ سن 9 ہجری کو رونما ہوا

اہلسنت تفاسیر

اہلسنت کے مفسیرن کو لکھنا پڑا کہ ابناءنا (ہمارے بیٹوں) سے مراد حسن (ع) اور حسین (ع) ہیں اور ” نسا‏‏ءنا ” سے مراد فاطمہ زہراء علیہا السلام اور ” انفسنا ” ہمارے نفس اور ہماری جانوں ] سے مراد حضرت علی (ع) ہیں۔ یعنی وہ چار افراد جو آنحضرت (ص) کے ساتھ مل کر پنجتن آل عبا یا اصحاب کساء کو تشکیل دیتے ہیں۔ اور اس آیت کے علاوہ بھی زمخشری اور فخر رازی، کے مطابق آیت تطہیر اس آیت کے بعد ان کی تعظیم اور ان کی طہارت پر تصریح و تاکید کے لیے نازل ہوئی ہے

إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً۔
اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم اہل بیت سے ہر پلیدی اور گناہ کو دور رکھے اور تم کو پاک رکھے جیسا کہ پاک رکھنے کا حق ہے۔

الزمخشری، تفسیر الکشاف، – 61 آل عمران
الرازی، التفسیر الکبیر، – 61 آل عمران
البیضاوی، تفسیر انوار التنزیل واسرار التأویل، – 61 آل عمران

٢٤ ذوالحجہ - واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر - اہلسنت کتب سے سکین پیجز
٢٤ ذوالحجہ - واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر - اہلسنت کتب سے سکین پیجز
٢٤ ذوالحجہ - واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

واقعہ مباہلہ کی حقانیت – سعد بن ابی وقاص

آیت مباہلہ اور عظمت اہلبیت ع کی واضح دلیل صحیح مسلم میں ہی مل جاتی ہے جو ناصبیوں پر ہمیشہ سے کاری ضرب رہی ہے

صحیح مسلم – حدیث ٦٢٢٠

سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے، معاویہ بن ابی سفیان نے سعد کو حکم ( عربی میں امر کا لفظ ہے ) کیا تو کہا: تم کیوں برا نہیں کہتے ابوتراب کو؟ سعد نے کہا: میں تین باتوں کی وجہ سے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو برا نہیں کہوں گا، اگر ان باتوں میں سے ایک بھی مجھ کو حاصل ہو تو وہ مجھے لال اونٹوں سے زیادہ پسند ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب آپ نے کسی لڑائی پر جاتے وقت ان کو مدینہ میں چھوڑا، انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑ دیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس بات سے راضی نہیں ہو کہ تمہارا درجہ میرے پاس ایسا ہو جیسا ہارون علیہ السلام کا تھا موسیٰ علیہ السلام کے پاس، پر اتنا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے .“ اور میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے خیبر کے دن: ”کل میں ایسے شخص کو نشان دوں گا جو محبت رکھتا ہے اللہ اور اس کے رسول سے اور اللہ اور رسول بھی محبت رکھتا ہے اس سے .“ یہ سن کر ہم انتظار کرتے رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی کو بلاؤ.“ وہ آئے تو ان کی آنکھیں دکھتی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھ میں تھوک ڈالا اور نشان (علم) ان کے حوالے کیا، پھر اللہ تعالیٰ نے فتح دی ان کے ہاتھ پر اور جب یہ آیت اتری «نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ» ”بلائیں ہم اپنے بیٹوں کو اور تم اپنے بیٹوں کو۔“ (یعنی آیت مباہلہ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو، پھر فرمایا: ”یا اللہ! یہ میرے اہل ہیں

صحیح مسلم – حدیث ٦٢٢٠

٢٤ ذوالحجہ - واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر - اہلسنت کتب سے سکین پیجز
٢٤ ذوالحجہ - واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

آئیے اب ہم آپ کو کچھ اپنے اپنے مسلک میں قید اہلسنت مفسرین کے تراجم دکھاتے ہیں جنہوں نے ڈرتے ڈرتے
اس بات کی تصدیق کی کہ مباہلہ کے دن رسول خدا ص کے ساتھ ان کے بیٹے امام حسن(علیه السلام) اور امام حسین (علیه السلام)، ان کی بیٹی فاطمہ زہرا (علیه السلام) اور حضرت علی علیہ السلام تھے

٢٤ ذوالحجہ - واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر - اہلسنت کتب سے سکین پیجز
٢٤ ذوالحجہ - واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر - اہلسنت کتب سے سکین پیجز
٢٤ ذوالحجہ - واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر - اہلسنت کتب سے سکین پیجز
٢٤ ذوالحجہ - واقعہ مباھلہ و آیت مباھلہ کی تفسیر - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

رسول اللہ (ص) روز مباہلہ باہر آئے جبکہ سیاہ اون کی عبا کاندھوں پر ڈالے ہوئے تھے اور جب امام حسن آئے تو آپ (ص) نے انہیں اپنی عبا میں جگہ دی، اس کے بعد امام حسین (ع) آئے جنہیں آپ (ص) نے اپنی عبا میں جگہ دی اور اس کے بعد حضرت فاطمہ (س) آئیں اور بعد میں علی (ع) آئے اور پھر آپ (ص) نے فرمایا

إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً 

 اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم اہل بیت سے ہر پلیدی اور گناہ کو دور رکھے اور تم کو پاک رکھے جیسا کہ پاک رکھنے کا حق ہے۔

اور اس کے بعد زمخشری کہتے ہیں

یہ دلیل ہے اصحاب کساء کی فضیلت کی جس سے بالاتر کوئی دلیل نہیں ہے

 (حوالہ اوپر گزر چکا ہے)

مزید پڑھیں

آیت تطہیر حدیث کسا – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز

آیت تطہیر کے مصداق پنجتن ع – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز

About Admin

Check Also

انکار مہدویت مثل انکار خدا وند ہے - اہلیحدیث البانی

انکار مہدویت مثل انکار خدا وند ہے – اہلیحدیث البانی

انکار مہدویت مثل انکار خدا وند ہے - اہلیحدیث البانی