اھم ترین

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی – اہلسنت کتب سے سکین پیجز

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی

ناصبیوں کا دفاع یزید

یزید لعين کو بچانے کے لئے ناصبی حضرات مندرجہ ذیل توجیہات پیش کرتے ہیں

یزید نے حسین رضی اللہ عنہ کے قتل کا حکم نہیں دیا

یزید اعلانیہ طور پر گناہوں کا رسیا نہیں تھا

یزید امام حسین کے قتل پر راضی نہیں تھا

وغیرہ وغیرہ

آئیے ہم ان ناصبیوں کو اہلسنت کتب سے آینہ دکھاتے ہیں کہ جس یزید ملعون کی یہ وکالت کر رہے ہیں اس لعین کا نواسہ رسول ص کی شہادت میں کیا کردار تھا

یزید نے امام حسین ع کے قتل کا حکم دیا

یزید لعین کے قتل امام حسین ع کے حکم کو اہل سنت کے تاریخی متون چند قسموں میں تقسیم کرتے ہیں

پہلا : امام حسین علیہ السلام کے مکہ جانے سے پہلے قتل کے حکم کا صادر ہونا

دوسرا : یزید کا والی کوفہ کو امام علیہ السلام کے قتل کا حکم صادر کرنا

تیسرا : وقت، جگہ اور افراد کو معین کیے بغیر امام علیہ السلام کے قتل کے حکم کے صادر ہونے کا بیان

امام حسین علیہ السلام کے مکہ جانے سے پہلے قتل کے حکم کا صادر ہونا

منجملہ ابن عثم کوفی اپنی کتاب الفتوح میں نقل کرتے ہیں کہ یزید نے والی مدینہ کو خط لکھ کر امام حسین علیہ السلام کو شھید کرنے کا حکم دیا تھا

وليكن مع جوابك إليّ رأس الحسين بن عليّ، فإن فعلت ذلك فقد جعلت لك أعنّة الخيل، ولك عندي الجائزةّ والحظّ الأوفرّ والنعمة واحدة والسلام

اس خط کے جواب کے ساتھ، حسین ع کا سر بھی ہونا چاہیے اگر تم نے ایسا کر دیا تو ہماری طرف سے بڑے انعام کے حقدار بنو گے۔

الفتوح ، ج 3، ص 18

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

یزید لعین نے مدینہ کے گورنر ( ولید ) کو خط لکھا کہ حسین رض سے سختی سے بیعت کا مطالبہ کرو
کہ یزید نے اس بات کی قسم اٹھائی ہے کہ تمہاری طرف سے اسے کچھ بھی قبول نہیں یہاں تک کہ تمہیں چاندی کی بیڑی میں باندھ کر لیا جائے

کتاب الرد علي المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد ، ابن جوزی ، اردو ترجمہ مفتی شعیب احمد ، ص ١٠٣

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

یزید کا والی کوفہ ابن زیاد کو امام حسین ع کے قتل کا حکم صادر کرنا

اہل سنت کے ایک دوسرے عالم، ابن اثیر جزری اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ عبید الله ابن زیاد نے اتنا بڑا ظلم ( قتل امام حسین علیہ السلام ) کیوں کیا، اسی سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ

أما قتلي الحسين فإنه أشار علي يزيد بقتله أو قتلي فاخترت قتله

مجھ کو یزید نے میرے قتل ہونے اور حسین کے قتل کرنے کے درمیان اختیار دیا تھا ( یا مجھ عبید اللہ بن زیاد کا قتل ہو گا یا حسین کا ) اور میں نے ان دونوں میں سے حسین کے قتل کا انتخاب کیا۔

الكامل في التاريخ ج 3 ، ص ٤٧٤

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

یزید نے عبید الله ابن زياد کو حکم دیا تھا کہ امام حسین ع کو شہید کر دے

اہل سنت کے عالم، قرمانی لکھتے ہیں کہ

و بلغ الخبر الي يزيد فولي العراق عبيد الله بن زياد و امره بقتال الحسين

یزید نے والی عراق عبید اللہ ابن زیاد کو حکم دیا تھا کہ حسین ابن علی کو قتل کر دے۔

اخبار الدول و آثار الاُوَل في التاريخ، ج ١ ص ٣٢٠

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

یزید نے عبید الله ابن زياد کو حکم دیا تھا کہ امام حسین ع کو شہید کر دے

اہل سنت سیوطی نے لکھا ہے کہ

یزید نے والی عراق عبیداللہ بن زیاد کو حضرت حسین رض سے لڑنے کو لکھا اور اس نے چار ہزار کا لشکر عمرو بن سعد بن ابی وقاص کی سرکردگی میں آپ کی طرف روانہ کیا

تاريخ الخلفاء – ، ص ٢٦٩

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

ابن زیاد کا امام حسین ع کو خط لکھنا اور یزید کا پیغام دینا

ابن اعثم كوفی نے بھی اس واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ

فكتب عبيد الله بن زياد إلى الحسين: أما بعد يا حسين ! فقد بلغني نزولك بكربلاء ، وقد كتب إلي أمير المؤمنين يزيد بن معاوية أن لا أتوسد الوثير ولا أشبع من الخبز ، أو ألحقك باللطيف الخبير أو ترجع إلى حكمي وحكم يزيد بن معاوية – والسلام.

عبيد الله ابن زياد نے امام حسین علیہ السلام کو خط میں لکھا: اما بعد، اے حسین ! مجھے خبر ملی ہے کہ آپ کربلا میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ یزید ابن معاویہ نے مجھے لکھا ہے کہ میں آرام سے نہ بیٹھوں اور سیر ہو کے کھانا نہ کھاؤں [ اس بات سے کنایہ ہے کہ آپ کے بارے میں جلد از جلد فیصلہ کروں ] یہاں تک کہ آپ کو خدا سے ملحق کر دوں یا پھر میرے اور یزید کے حکم کو تسلیم کر لیں۔ والسلام

الفتوح – أحمد بن أعثم الكوفي – ج ٥ ص ٨٤ – ٨٥

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

یزید نے امام حسین ع کو شہید کیا

اہل سنت کے بزرگ عالم شمس الدين ذہبی نے لکھا ہے کہ

قلت: ولما فعل يزيد بأهل المدينة ما فعل، وقتل الحسين وإخوته وآله، وشرب يزيد الخمر ، وارتكب أشياء منكرة ، بغضه الناس ، وخرج عليه غير واحد ، ولم يبارك الله في عمره

جب یزید نے اہل مدینہ کے ساتھ جو کرنا تھا وہ [ واقعہ حرہ ] کر دیا، اورحضرت حسین رض ، ان کے بھائیوں اور اعزاء و اقرباء کو شہید کیا، شراب خواری اور ہر قسم کے حرام اور خلاف [ شرع ] اعمال انجام دئیے تو عوام یزید سے متنفر ہو گئی اور بہت سے لوگوں نے یزید کے خلاف خروج (قیام) کیا اور اللہ نے اس کی عمر کو مبارک قرار نہیں دیا۔

تاريخ الإسلام ج ٥ ، ص ٣٠

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

یزید نے امام حسین ع کو شہید کیا

مشہور مؤرخ یعقوبی نے لکھا ہے کہ

وكان سعيد بن المسيب يسمي سني يزيد بن معاوية بالشؤم في السنة الأولى قتل الحسين بن علي وأهل بيت رسول الله والثانية استبيح حرم رسول الله وانتهكت حرمة المدينة والثالثة سفكت الدماء في حرم الله وحرقت الكعبة.

سعید ابن مسیب، یزید کے دور حکومت کو منحوس دور کے نام سے یاد کرتا تھا کہ جس کے پہلے سال میں اس نے امام حسین علیہ السلام اور اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو شہید کیا، دوسرے سال حرم رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور مدینہ کی بےحرمتی کی، اور تیسرے سال حرم الہی [ مسجد الحرام ] میں بے گناہوں کا خون بہایا اور خانہ کعبہ کو آگ لگا کر جلا دیا۔

تاريخ اليعقوبي ج ٢ ، ص ٢٥٣

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

حضرت ابن عباس کا یزید کے نام خط – تم نے حسین رض کو شہید کر دیا

جب امام حسین (ع) مکہ سے نکلے تو ابن زبیر نے خلافت کا اعلان کر دیا، لیکن عبد اللہ ابن عباس نے ابن زبیر کی بیعت نہیں کی ۔ یزید نے ابن عباس کا شکریہ ادا کرنے کے لیے ایک خط لکھا اور کہا کہ تم نے ابن زبیر کی بیعت نہ کر کے صلہ ارحام کا لحاظ رکھا ہے۔ میں اس نیکی کو فراموش نہیں کروں گا اور تیری محبت کا جبران کروں گا اور تجھ سے ایک تقاضا ہے کہ دوسرے لوگوں کو بھی ابن زبیر کی بیعت کرنے سے روکو، کیونکہ لوگوں کے نزدیک تم ایک قابل اعتماد شخص ہو۔ ان کلمات پر مشتمل خط کے جواب میں ابن عباس نے یزید کو جواب میں لکھا

وانت قتلت حسيناً … لا تحسبني لا أباً لك نسيتُ قتلك حسيناً وفتيان بني عبد المطلب۔

اے یزید، ابن زبیر کی بیعت نہ کرنا تیری محبت کی وجہ سے نہیں ہے، خدا میری نیت سے آگاہ ہے تمہیں میرے ساتھ نیکی کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ میں تم سے کوئی نیکی نہیں دیکھوں گا، میں کس طرح تیری حمایت کروں جبکہ تم نے حسین اور آل ابو طالب کے جوانوں کو قتل کر دیا ہے، تو میرے بارے میں یہ نہ سوچنا کہ حسین اور خاندان عبد المطلب کے جوانوں کو بھول جاؤںگا

تاريخ اليعقوبي،ج ٢ ص ٢٤٨

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

یزید کے اشعار – ہم نے آل احمد کو قتل کر کے بدر کا بدلہ چکا دیا

اہل سنت کی تواریخ کچھ تھوڑے فرق کے ساتھ نقل کرتی ہیں کہ یزید نے اہل بیت (ع) کو دربار میں اسیروں کی حالت میں حاضر کر کے کفر آمیز اشعار کہ کر واقعہ کربلا کو اپنے لیے افتخار شمار کیا ہے

ليت أشياخي ببدر شهدوا – جزع الخزرج من وقع الاسل

قد قتلنا الكثير من أشياخهم – وعد لناه ببدر فاعتدل

لست من خندف إن لم أنتقم – من بنی أحمد ما كان فعل

لعبت هاشم بالملك فلا – خبر جاء ولا وحی نزل

اے کاش ہمارے وہ آباء و اجداد جو بدر میں مارے گئے، وہ زندہ ہوتے تو وہ دیکھ لیتے کہ آل احمد سے ہم نے کیسے انتقام لیا۔ ہم نے ان کے بزرگوں کو قتل کر کے بدر کا بدلہ چکا دیا ہے۔ اگر آل احمد سے بدلہ نہ لیا ، تو میں بنی خندف سے نہیں ہوں، بنی ہاشم نے حکومت کے ساتھ کھیل کھیلا ہے ان پر نہ کوئی وحی نازل ہوئی ہے اور نہ کوئی فرشتہ اتر آیا ہے

کتاب الرد علي المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد ، ابن جوزی ، اردو ترجمہ مفتی شعیب احمد ، ص ١١٧
ابن جوزی، المنتظم ، ص ٣٤٣
البداية والنهاية ،ج ٨ ،ص ١٩٢

کتاب الرد علي المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

ابن جوزی، المنتظم ، ص ٣٤٣

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

البداية والنهاية ،ج ٨ ،ص ١٩٢

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

قتل امام حسین ع پر یزید کا ابن زیاد کا عزت اور احترام

ابن زیاد، یزید کی ہلاکت کے بعد بھی اپنے عہدہ پر برقرار تھا۔ اور وہ بصرہ اور کوفہ دونوں پر حکومت کر رہا تھا۔ اگر اس نے یزید کی مرضی اور حکم کے خلاف امام حسین کو قتل کیا تھا تو اپنے منصب پر باقی رہنا کس بناء پر تھا۔ جبکہ یزید نے مدینہ کےحاکم ولید کو امام حسین سے بیعت نہ لے سکنے اور امام کو قتل نہ کرنے پر فورا ًمعزول کر دیا تھا۔

الكامل في التاريخ ،ج ٢ ، ص ١٩٥

اہل سنت کے مایہ ناز مؤرخ مسعودی نے اپنی کتاب مروج الذہب میں لکھا ہے کہ

جب واقعہ کربلا کے بعد ابن زیاد شام آیا تو یزید نے ابن زیاد کو اپنے پہلو میں بٹھایا اور اپنے خدمت گار سے کہا

اسقني شربة تُروِّي مشاشي – ثم مل فاسقِ مثلها ابن زياد

صاحب السروالامانة عندي – ولتسديد مغنمي وجهادي

مجھے شراب کا جام پلاؤ اور ایک جام ابن زیاد کے لیے بھر دو کیونکہ وہ میرا صاحب اسرار اور امین ہے اور جہاد و غنیمت کے جمع کرنے میں میرا مدد گار ہے۔

مروج الذهب ، ص ٨٢

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

معاویہ ابن یزید کا اعتراف :میرا باپ یزید، حسین کا قاتل ہے

ابن حجر مکی صواعق محرقہ میں لکھتا ہے کہ معاویہ ابن یزید نے کہا

إن هذه الخلافة حبل الله وإن جدي معاوية نازع الامر أهله ومن هو أحق به منه علي بن أبي طالب وركب بكم ما تعلمون حتی أتته منيته فصار في قبره رهينا بذنوبه ثم قلد أبي الامر وكان غير أهل له ونازع ابن بنت رسول الله ثم بكی وقال إن من أعظم الامور علينا علمنا بسوء مصرعه وبئيس منقلبه وقد قتل عترة رسول الله وأباح الحرم وخرب الكعبة

خلافت خدا کی رسی ہے میرے دادا معاویہ نے اسے علی ابن ابی طالب سے ناحق غصب کیا اور جو کچھ چاہا کر دیا… پھر میرے باپ کی باری آئی اور وہ بھی خلافت کا اہل نہیں تھا ۔ فرزند رسول سے دشمنی کی! پھر وہ رویا اور کہا …، اس نے عترت رسول خدا کو قتل کیا، شراب کو حلال قرار دیا، کعبہ کو خراب کیا اور وہ جہنمی ہے۔

الصواعق المحرقة ، ج ٢ ، ص ٦٤١

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

ابن زیاد کا اعتراف – یزید قاتل حضرت حسین رض

ابن زیاد کو یزید کی طرف سے حسین کے قتل کا حکم دئیے جانے کا اعتراف خود ابن زیاد نے بھی کیا ہے

أما قتلي الحسين فإنه أشار إليّ يزيد بقتله أو قتلي فاخترت قتله

یزید نے مجھے دو کاموں میں مخیر کیا تھا کہ: یا تو حسین کو قتل کر دوں یا میں خود قتل ہو جاؤں، لہذا میں نےحسین کے قتل کو انتخاب کیا 

الكامل في التاريخ ، ج ٢ ،ص ١٩٩

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

یزید لعین کا جرم عظیم – امام حسین ع کے سر مبارک کی توھین

جب امام حسین رض اور شہدا کے سر مبارک دربار میں پوھنچے تو اس نے مجلس قائم کی اور شام کے بڑے بڑے معزز لوگوں کو بلایا اور انھیں اپنے پاس بٹھایا پھر حضرت حسین رض کے سر کو اپنے سامنے رکھا اور چھڑی سے ان کے منہ مبارک پر کچوکے لگانے لگا

کتاب الرد علي المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد ، ابن جوزی ، اردو ترجمہ مفتی شعیب احمد ، ص ١١٥

یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی - اہلسنت کتب سے سکین پیجز

نتیجہ

منصب مزاج علمائے اہل سنت کے نظریہ اور تواریخ کے مطابق، امام حسین علیہ السلام کے قتل کا حکم یزید لعین نے دیا تھا۔

ناصبیوں کا اس واقعہ کو مخدوش کرنا اس کے ناپاک عزائم کا منہ بولتا ثبوت ہے، اور علمائے اہل سنت کے نزدیک یہ حکم، نہ صرف ایک بار بلکہ دو بار حکم دیا گیا تھا۔ اسی بناء پر یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ شہادت امام حسین کا اصلی مجرم و مقصر یزید ابن معاویہ ہے، حتی تاریخ میں ہے کہ خود یزید نے دربار شام کے تخت پر بیٹھ کر امام حسین (ع) کو شہید کرنے کا اعتراف کیا تھا اور اس خوشی کے موقع پر اس نے کفر آمیز اشعار بھی پڑھے تھے، لیکن آج چودہ سو سال کے اسی بنی امیہ کی نسل سے تعلق رکھنے والے وہابی اور بعض سنی، اسی یزید لعین کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یزید نے امام حسین (ع) کے شہید کرنے کا حکم نہیں دیا تھا، حالانکہ خود یزید کہتا ہے کہ میں نے خود امام حسین (ع) کو قتل کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔

مزید پڑھیں

یزید لعین – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز

یزید لعین کا امام حسین ع کے سر مبارک کی توھین – اہلیسنت کتب سے

یزید کی اصلیت – اہلیحدیث عالم کی زبانی

About Admin

Check Also

انکار مہدویت مثل انکار خدا وند ہے - اہلیحدیث البانی

انکار مہدویت مثل انکار خدا وند ہے – اہلیحدیث البانی

انکار مہدویت مثل انکار خدا وند ہے - اہلیحدیث البانی