اصحاب اور شیعہ کے اماموں کے ہاں نکاح متعہ جائز تھا
اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ شیعہ کتب میں یا شیعہ ائمہ نے نکاح متعہ کو کبھی حلال کہا؟
اس ذیل میں یہ عرض ہے نکاح متعہ نہ صرف نص قرآن سے ثابت ہے بلکہ اصحاب رسول ص کے عمل سے اور معصومین ع کے فرامین سے بھی ثابت ہے
مشہور کتاب منحج عمر بن الخطاب فی التشریع میںدکتر محمد بلتاجی (استاد شریعہ الاسلامیہ القاهره) نے کچھ اسطرع سے اقرار کیا ہے
ابن عباس اور شیعہ کے اماموں کے ہاں نکاح متعہ جائز تھا
دکتر محمد بلتاجی لکھتے ہیں
وقد قال بجواز المتعة بعد ابن عباس اصحابه من اهل مکة والیمن. وائمة الشیعة الاثنا عشریة کعلی بن الحسین وابی جعفر الباقر وابی الحسن الکاظم وعلی بن موسی الرضا وغیرهم
ابن عباس ، مکہ و یمن میں ان کے اصحاب [ شاگرد] اور اسی طرح شیعہ اثنا عشری کے ائمہ جیسے امام سجاد ، امام باقر ، امام کاظم ، امام رضا اور دیگر نکاح متعہ کو جائز سمجھتے تھے
منهج عمر بن الخطاب فی التشریع
ص298 ط دار الفکر العربی
اسکے علاؤہ شیعہ کتب سے کچھ اور حوالے بھی ملاحظہ کریں۔
اب ہمارا سوال اہلسنت سے ہے
مسیار نکاح ور عرفی نکاح کے نام پر جو زنا کھلے عام مصر سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں ہوتا ہے، اسکو بھی کسی صحابی کے قول و فعل سے ثابت کر دیں؟
مزید پڑھیں
حضرت عمر متعہ حرام نہ کرتے تو کوئی زنا نہ کرتا – اہلیحدیث کتب سے سکین پیجز
مزید حوالاجات کے لئے یہاں کلک کریں
https://shiahaq.com/shia-sunni-section-list-of-articles-with-scan-pages/