حضرت علی علیہ السلام اور ان کے شیعہ خیر البریہ ہیں
آیہ خیر البریہ
"ان الذین آمنوا و عملوا الصالحات اولئک هم خیر البریة * جزائهم عند ربهم جنات عدن تجری من تحتها الانهار خالدین فیها ابدا رضی الله عنهم و رضوا عنه ذلک لمن خشی ربه؛
اور بے شک جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ بہترین خلائق ہیں
سوره البینہ آیت ٧
پروردگار کے یہاں ان کی جزائ وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ انہی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں خدا ان سے راضی ہے اور وہ اس سے راضی ہیں اور یہ سب اس کے لئے ہے جس کے دل میں خوف خدا ہے
بے شک اس آیت کا مفہوم بے حد وسیع ہے ۔ اس آیت کا مفہوم کسی ایک یاچند اشخاص سے مخصوص نہیں ۔لیکن اسلامی روایتوں کے مطالعہ سے سمجھ میں آتا ہے کہ خیرالبریہ اور اللہ تعالی کی بہترین مخلوق ہونے کے چند مصداق بتائے گئے ہیں۔
بکثرت روایات میں ، جو اہل سنت کے طریقوں سے ان کی مشہور کتابوں میں اور اسی طرح شیعوں کی مشہور کتابوں میں نقل ہوئی ہیں آیہ (اولٰئک ھم خیر البریة) (وہ خدا کی بہترین مخلوق ہیں )کی علی علیہ السلام اور ان کے پیرو کاروں کے ساتھ تفسیر ہوئی ہے ۔