حضرت فاطمہ ع کا حضرت ابو بکر سے حضرت عباس کے ذریعے فدک کا مطالبہ کرنا – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز
Admin اکتوبر 21, 2019شیعہ سنی سیکشن حضرت فاطمہ ع کا حضرت ابو بکر سے حضرت عباس کے ذریعے فدک کا مطالبہ کرنا – اہلیسنت کتب سے سکین پیجزپر تبصرے بند ہیں3,575 Views
حضرت فاطمہ ع کا حضرت ابو بکر سے حضرت عباس کے ذریعے فدک کا مطالبہ
کتاب صحیح بخاری کی ایک دوسری روایت کے مطابق حضرت زہرا دو بار رسول خدا کے چچا عباس کے ساتھ ابوبکر سے فدک کا مطالبہ کرنے کے لیے گئیں تھیں۔
حدثنا عبد اللَّهِ بن مُحَمَّدٍ حدثنا هِشَامٌ أخبرنا مَعْمَرٌ عن الزُّهْرِی عن عُرْوَةَ عن عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ وَالْعَبَّاسَ عَلَیهِمَا السَّلَام أَتَیا أَبَا بَكْرٍ یلْتَمِسَانِ مِیرَاثَهُمَا من رسول اللَّهِ صلى الله علیه وسلم وَهُمَا حِینَئِذٍ یطْلُبَانِ أَرْضَیهِمَا من فَدَكَ وَسَهْمَهُمَا من خَیبَرَ فقال لَهُمَا أبو بَكْرٍ سمعت رَسُولَ اللَّهِ صلى الله علیه وسلم یقول لَا نُورَثُ ما تَرَكْنَا صَدَقَةٌ إنما یأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ من هذا الْمَالِ قال أبو بَكْرٍ والله لَا أَدَعُ أَمْرًا رأیت رَسُولَ اللَّهِ صلى الله علیه وسلم یصْنَعُهُ فیه إلا صَنَعْتُهُ قال فَهَجَرَتْهُ فَاطِمَةُ فلم تُكَلِّمْهُ حتى مَاتَتْ.
عایشہ نے کہا ہے کہ: فاطمہ اور عباس دونوں ابوبکر کے پاس آئے اور انھوں نے اس سے رسول خدا کی میراث کا مطالبہ کیا اور انھوں نے اس سے باغ فدک اور خیبر کے اپنے حصے کو بھی طلب کیا تھا۔ ابوبکر نے اس سے کہا کہ: میں نے رسول خدا سے سنا ہے کہ انھوں نے کہا تھا کہ: ہم انبیاء اپنے مرنے کے بعد کوئی میراث نہیں چھوڑتے، ہم جو بھی چیز چھوڑ کر جاتے ہیں، وہ صدقہ ہوتی ہے، اور رسول خدا کی آل بھی ان سے استفادہ کرتی ہے، ابوبکر نے کہا کہ: خدا کی قسم جو کام رسول خدا انجام دیتے تھے، میں ہرگز اسکو ترک نہیں کروں گا، یعنی میں بھی وہی کام انجام دوں گا۔
راوی کہتا ہے کہ: فاطمہ یہ بات سن کر ابوبکر سے ناراض ہو گئیں اور مرتے دم تک اس سے بات نہیں کی تھی۔
صحیح البخاری، ج 6، ص 2474
حضرت زہرا (س) کا امیر المؤمنین علی (ع) اور رسول خدا (ص) کے چچا عباس کے ساتھ جا کر اپنے مطالبے کو بیان کرنا:
ابن سعد کی روایت کے مطابق حضرت زہرا امیر المؤمنین علی (ع) اور ابن عباس کے ساتھ ابوبکر کے پاس گئیں تھیں:
فاطمہ ابوبکر کے پاس آئیں اور اپنی میراث کو اس سے طلب کیا۔ عباس بن عبد المطلب بھی ابوبکر کے پاس آیا اور اس نے بھی اپنی میراث کو اس سے طلب کیا، اور علی (ع) بھی انکے ساتھ تھے۔ ابوبکر نے کہا کہ: رسول خدا نے فرمایا تھا کہ: ہم انبیاء اپنے مرنے کے بعد کوئی میراث نہیں چھوڑتے، ہم جو بھی چیز چھوڑ کر جاتے ہیں، وہ صدقہ ہوتی ہے، اور جو کام رسول خدا انجام دیتے تھے، میں بھی وہی کام انجام دوں گا۔
علی (ع) نے فرمایا کہ: سلمان نے داود سے میراث پائی ہے، اور زکریا نے بھی فرمایا تھا کہ: خدایا مجھے ایک ایسا جانشین عطا فرما کہ جو مجھ سے اور آل یعقوب سے میراث پائے۔ ابوبکر نے کہا کہ: زکریا ایسا ہی تھا اور خدا کی قسم تم بھی میری طرح سب کچھ جانتے ہو۔ علی (ع) نے فرمایا کہ: یہ خداوند کی کتاب ہے کہ جو کلام کرتی ہے۔ اسکے بعد سب خاموشی سے وہاں سے واپس آ گئے۔
البصری الزهری، محمد بن سعد بن منیع أبو عبدالله (متوفی230 هـ)، الطبقات الكبرى، ج 2، ص 315، دار النشر : دار صادر – بیروت ،