عثمان کی خون آلود قمیص کے علاوہ نائلہ کی وہ انگلیاں بھی تھیں جو اس کے خاوند حضرت عثمان کا دفاع کرتے ہوئے کٹ گئی تھیں ۔
نائلہ بنت الفرافصہ کلبیہ ، حضرت عثمان کی بیوی تھیں ۔ وہ کلب قبیلے کی شامی خاتون تھی ۔ نعمان ، معاویہ کے پاس شام پہنچے ، معاویہ نے یہ منبر پر رکھ دی اور نائلہ کی انگلیاں قمیص میں ٹانک دیں ۔
معاویہ عام لوگوں کے سامنے اس چیزوں کی نمائش کرتے رہے ، وہ کبھی یہ چیزیں اوپر اٹھاتے اور کبھی نیچے رکھ ریتے ، لوگ ان کے ارد گرد رو رہے تھے اور ایک دوسرے کو عثمان کے خون کا انتقام لینے کی ترغیب دے رہے تھے ۔
شرحیل بن السمط الکندی آئے ، اس نے معاویہ سے کہا: عثمان ہمارے خیلفہ تھے ، اگر تم اس کے خون کا بدلہ لے سکتے ہو تو ٹھیک ہے ، ورنہ ہم تم سے علیحدگی اختیار کر لیں گے ۔ شام کے لوگوں نے قسمیں اٹھائیں کہ ہم اپنی عورتوں کے قریب پھٹکیں گے نہ ہی بستر پر سوئیں گے جب تک ہم قاتلین عثمان کا خاتمہ نہ کردیں یا ہم خود ختم نہ ہوجائیں ۔