اھم ترین

حضرت ابو بکر کی نماز جماعت خلافت کی دلیل کیسے – اہلسنت کتب سے سکین پیجز

حضرت ابو بکر کی نماز جماعت اور خلافت کی دلیل

شیعوں کے برعکس اہلسنت یہ دعوی کرتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنا کوئی جانشین مقرر نہیں کیا لیکن ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ حضرت ابو بکر خلافت کے زیادہ اہل تھے کیونکہ انہوں نے حضرت محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیماری کے ایام میں آپ ص کی جگہ نماز کی امامت کروائی

روایت : ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَاءَ بِلاَلٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلاَةِ فَقَالَ ‏”‏ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ

ترجمہ : ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم زیادہ بیمار ہو گئے تھے تو بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی خبر دینے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔

صحیح بخاری/ (713)

ہم بخاری کی روایت کا پوسٹ مارٹم آخر میں کریں گے

 اب یہاں کچھ سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ 

اگر نماز جماعت کروانا ہی منصب خلافت و ولایت کی دلیل ہے تو پھر وہ اصحاب رسول ص عبد الرحمن بن عوف ، سالم و ابن ام مکتوم خلافت کے حقدار کیوں نہیں جنہوں نے حضرت محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اور ان کے حکم سے نمازیں پڑھائیں

حضرت ابو بکر کی پیش نمازی خلافت کی دلیل کیسے ؟

کیا حضرت ابوبکر نے حضرت عبد الرحمن بن عوف کا خلافت کا حق غصب کیا؟

تحقیقی جائزہ

 : پہلی دلیل 

صحیح مسلم کی روایت ہے کہ حضرت محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عبد الرحمن بن عوف کی اقتداء میں نماز ادا کی – نعوذ باللہ

غزوہ تبوک کے موقعہ پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عبد الرحمن بن عوف کی اقتداءمیں نماز ادا کی ،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی کسی حاجت کے لئے کہیں دور نکل گئے اور آنے میں تاخیر ہوئی تو لوگوں نے عبد الرحمن بن عوف کو امامت کے لئے آگے بڑھا دیا – عبدالرحمن بن عوف لوگوں کو (امام بن کر) نماز پڑھا رہے تھے،وہ ایک رکعت پڑھا چکے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تشریف لائے،جب عبدالرحمن کو احساس ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آ گئے ہیں تو مصلی ءِ امامت سے پیچھے ہٹنا شروع کیا،آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اشارہ فرمایا کہ نماز پڑھاتے رہو،پس انہوں نے نماز پڑھائی

(صحیح مسلم:٩٥٢ ؍١٠٥،٢٨٤ )

صحیح مسلم کی روایت ہے کہ حضرت محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عبد الرحمن بن عوف کی اقتداء میں نماز ادا کی
صحیح مسلم کی روایت ہے کہ حضرت محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عبد الرحمن بن عوف کی اقتداء میں نماز ادا کی
صحیح مسلم کی روایت ہے کہ حضرت محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عبد الرحمن بن عوف کی اقتداء میں نماز ادا کی
صحیح مسلم کی روایت ہے کہ حضرت محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عبد الرحمن بن عوف کی اقتداء میں نماز ادا کی

 

ہمارا سوال یہ ہے کہ اگر رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو نماز پڑھانا خلافت کی دلیل ہے تو یہ اصول عبد الرحمن بن عوف پر لاگو کیوں نہیں ہوتا ؟

 : دوسری دلیل

اہلسنت صحیح حدیث کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے صحابی ابن ام مکتوم کو اپنا جانشین بنایا اور وہ امامت کرواتے تھے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَنْبَرِيُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ،” أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَخْلَفَ ابْنَ أُمِّ مَكْتُومٍ يَؤُمُّ النَّاسَ وَهُوَ أَعْمَى”.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ابن ام مکتوم کو اپنا جانشین مقرر فرمایا، وہ لوگوں کی امامت کرتے تھے، حالانکہ وہ نابینا تھے۔

[سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 595]

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

مشكوة المصابيح (1121) وله شاھد عند ابن حبان (370 وسنده صحيح)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ابن ام مکتوم کو اپنا جانشین مقرر فرمایا، وہ لوگوں کی امامت کرتے تھےhttps://shiahaq.com/
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ابن ام مکتوم کو اپنا جانشین مقرر فرمایا، وہ لوگوں کی امامت کرتے تھے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ابن ام مکتوم کو اپنا جانشین مقرر فرمایا، وہ لوگوں کی امامت کرتے تھےhttps://shiahaq.com/
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ابن ام مکتوم کو اپنا جانشین مقرر فرمایا، وہ لوگوں کی امامت کرتے تھے

 

لو جی بات تو صرف نماز کی جماعت سے شروع ہوئی تھی اور یہاں رسول نے اپنا جانشین بھی بنایا
ہمارا سوال ہے اگر نماز جماعت کروانا ہی منصب خلافت و ولایت کی دلیل ہے تو پھر ابن ام مکتوم خلافت کے حقدار کیوں نہیں جبکہ وہ تو جانشین بھی بن گئے

 : تیسری دلیل

ابوحذیفہ کے (آزاد کردہ غلام) سالم کو بھی حضرت محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امام جماعت بنایا اور وہ حضرت ابو بکر ، عمر وہ   دیگر کو بھی نماز پڑھاتے تھے

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَخْبَرَه قَالَ:”كَانَ سَالِمٌ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ يَؤُمُّ الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ، وَأَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍ، فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَأَبُو سَلَمَةَ، وَزَيْدٌ،وَعَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ”.
ہم سے عثمان بن صالح نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو ابن جریج نے خبر دی، انہیں نافع نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر نے خبر دی کہا کہ ابوحذیفہ کے (آزاد کردہ غلام) سالم، مہاجر اولین کی اورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم مسجد قباء میں امامت کیا کرتے تھے۔ ان اصحاب میں ابوبکر، عمر، ابوسلمہ، زید اور عامر بن ربیعہ بھی ہوتے تھے۔

[صحيح البخاري/كِتَاب الْأَحْكَامِ/حدیث: ٧١٧٥]

حضرت سالم نے شیخین کو امامت کروائی https://shiahaq.com/
حضرت سالم نے شیخین کو امامت کروائی
حضرت سالم نے شیخین کو امامت کروائی https://shiahaq.com/
حضرت سالم نے شیخین کو امامت کروائی
حضرت سالم نے امامت کروائی https://shiahaq.com/
حضرت سالم نے امامت کروائی
حضرت سالم نے امامت کروائی https://shiahaq.com/
حضرت سالم نے امامت کروائی

 

اس حدیث پر کیا تبصرہ کیا جائے – اب تو خلافت کا حقدار سب سے زیادہ سالم کو ہونا چاہیے تھا جس نے شیخین کو بھی نماز باجماعت کی امامت کروائی – چلو دوسرا یا تیسرا خلیفہ ہو بنا دیتے سالم کو! یا عبد الرحمن بن عوف کو یا ابن مکتوم کو۔ ان سے حق خلافت کیوں چھینا گیا؟

 : آخر میں چلیں بخاری کی روایت پر بات کرتے ہیں جس کو اہلسنت کافی شوق سے پیش کرتے ہیں

روایت : ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَاءَ بِلاَلٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلاَةِ فَقَالَ ‏”‏ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ
ترجمہ : ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم زیادہ بیمار ہو گئے تھے تو بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی خبر دینے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔
صحیح بخاری/713

بخاری نے حضرت ابوبکر کے نماز پڑھانے والی روایات کو دس جگہوں پر نقل کیا ہے لیکن یہ روایات اس قدر تضاد کا شکار ہیں کہ ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں

١ – ایک جگہ آیا ہے کہ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں
صحیح البخاری، ج ،1ص ١٦٥

٢ – دوسری جگہ لکھا ہے کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی حال میں جبکہ لوگوں نے انہیں شانوں سے پکڑا ہوا تھا مسجد تشریف لے آے اور ابوبکر کی اقتدا کی۔
۔صحیح البخاری، ج ،1ص ١٧٥

٣ – ایک اور روایت کے مطابق رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھنے میں مصروف ہوئے جبکہ ابوبکر نے نماز کا کچھ حصہ پڑھانے کے باوجود رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؐکی اقتدا کی اور لوگوں نے ابوبکر کی اقتدا کی۔

ان روایات کا اپس میں اتنا ٹکراؤ ہے کہ ابن ابی الحدید کو کہنا پڑھا کہ : «وهذا یوهم صحّة ما تقوله الشیعة من أنّ صلاة أبي بکر کانت عن أمر عایشة؛ یہ شیعوں کے قول کو ثابت کرتا ہے کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جگہ نماز پڑھنے کا حکم حضرت عائشہ کا تھا۔
شرح نهج البلاغة، ج ،13ص 34

خلاصہ بحث

معذرت کے ساتھ ہماری ہنسی نہیں رک رہی۔ اس کی معذرت۔

کہاں من کنت مولا جیسی احادیث
کہاں مولا علی ع کے بارے میں قرآن میں خلافت کی نص – انا ولی اللہ و رسول والی آیت
کہاں صحیح السند حدیث کہ اے علی تیری نسبت میرے سے ویسی ہے جیسے موسیٰ کی ہارون سے۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں
کہاں حدیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ اے علی تو علم کا دروازہ ہے۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دروازہ جو خلافت کی دلیل ہے

اسطرع کی سینکڑوں روایات و آیات جو خلافت امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام پر سورج کی طرع روش دلائل ہیں
لیکن نہیں نہیں رک جاو۔ ہمارے پیارے اہلسنت وہابی دیوبندیوں کو خلافتِ ابی بکر ایک نماز جماعت کروانے میں نظر آ گئی واللہ یہ کیسی دلیل ہے ہنسی تو نکلے گی

اچھا چلو پھر یہ ہی بتا دو صاحب کہ حضرت عمر کو کس دلیل پر خلافت ملی حضرت عثمان کو کس دلیل پر خلافت دی گئی انہوں نے تو کوئی نماز جماعت نہ پڑھائی۔

اچھا پھر اگر کسی صحابی کی نماز جماعت جس میں رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقتدی تھے اگر یہی خلافت کی دلیل ہے تو پھر جن صحابہ نے یہ کام کیا انہیں خلافت سے کیوں محروم رکھا۔

مزید حوالاجات کے لئے یہاں کلک کریں

https://shiahaq.com/shia-sunni-section-list-of-articles-with-scan-pages/

About Admin

Check Also

معاذ الله رسول خدا ص حضرت عمر سے ڈرتے تھے - اہلسینت کتب سے

معاذ الله رسول خدا ص حضرت عمر سے ڈرتے تھے – اہلسینت کتب سے

معاذ الله رسول خدا ص حضرت عمر سے ڈرتے تھے - اہلسینت کتب سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے