حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلي الله عليه وسلم بِخَزِيرَةٍ قَدْ طَبَخْتُهَا لَهُ، فَقُلْتُ لِسَوْدَةَ وَالنَّبِيُّ صلي الله عليه وسلم بَيْنِي وَبَيْنَهَا: كُلِي، فَأَبَتْ، فَقُلْتُ: لَتَأْكُلِنَّ، أَوْ لأُلَطِّخَنَّ وَجْهَكِ، فَأَبَتْ، فَوَضَعْتُ يَدِي فِي الْخَزِيرَةِ، فَطَلَيْتُ وَجْهَهَا، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وسلم فَوَضَعَ بِيَدِهِ لَهَا، وَقَالَ لَهَا: ” الْطَخِي وَجْهَهَا “، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وسلم لَهَا، فَمَرَّ عُمَرُ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ ! يَا عَبْدَ اللَّهِ ! فَظَنَّ أَنَّهُ سَيَدْخُلُ، فَقَالَ: قُومَا فَاغْسِلا وُجُوهَكُمَا “، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَا زِلْتُ أَهَابُ عُمَرَ لِهَيْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلي الله عليه وسلم.
مسند ابو یعلی، جلد ۷، صفحہ ۴۴۹؛
میں ایک روایت آتی ہے کہ
عائشہ نے کہا کہ ایک بار نبی پاک آئے اور میں نے کھانا بنا کر پیش کیا۔ نبی پاک میرے اور سودہ کے درمیان تھے۔ میں نے سودہ سے کہا کہ کھا لو۔ اس نے انکار کیا۔ میں نے کہا کہ کھا لو، ورنہ میں یہ تمہارے چہرے پر مل دوں گی۔اس نے انکار کیا- میں نے ہاتھ سالن میں ڈالا، اور اس کے چہرے پر مل دیا۔ نبی پاک ہنسے۔ انہوں نے ان پر ہاتھ رکھا اور کہا کہ اس کے چہرے پر لگا دو- نبی پاک ہنسے، انتے میں عمر آیا، اور کہا کہ اے عبداللہ! اے عبداللہ! نبی پاک نے سوچا کہ وہ اندر آئے گا، سو ہمیں کہا کہ جا کر منہ دھو آو۔ عائشہ نے کہا: پس میں عمر سے ایسی ہی ڈرتی ہوں جیسے کہ نبی پاک ڈرتے تھے
کتاب کے محقق، شیخ حسین سلیم نے سند کو حسن قرار دیا