ابن جوزی اپنی کتاب "المنتظم فی تاریخ الامم والملوک” کے باب "ذکر غزارۃ علمہ: امیرالمومنین کی کثرت و عظمت علم کا ذکر” میں لکھتے ہیں:
کان أبو بکر وعمر یشاورانه ویرجعان إلى رأیه، وکان کل الصحابة مفتقرا إلى علمه، وکان عمر یقول: أعوذ بالله من معضلة لیس لها أبو الحسن.
ابوبکر و عمر حضرت علی علیہ السلام سے مشورہ کرتے تھے
اور ان کی رائے لیتے تھے اور تمام صحابی آپ کے علم کے محتاج تھے، اور عمر کہتے ہیں: میں ہر اس مشکل سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں جس کے حل کے لئے امیرالمومنین [علیہ السلام] موجود نہ ہوں۔
المنتظم فی تاریخ الأمم والملوک،ج5،ص68 ط دار الکتب العلمیة
اہل سنت بھائیوں سے سوال
صحابیوں کے درمیان سب سے بڑے عالم کے خانہ نشین ہونے کی وجہ کیا ہے؟