اھم ترین

وضو میں پیرکا مسح کرنے کا جواز موجود ہے – اہلیحدیث کتب سے سکین پیجز

وضو میں پیر کا مسح کرنے کا جواز موجود ہے

اہلیحدیث وحید الزمان

 علامہ وحیدالزمان صدیقی شیعوں کی طرح وضو میں پاؤں کے مسح کے قائل تھے: ’’قال ابن جریر من اصحابنا یتخیر المتوضی ان یغسل رجلیہ او یمسح علیھا لان ظاھر الکتاب ینطق بالمسح ولکن الصحابۃ اتفقوا علی الغسل الا ماروی عن ابن عباس رضی اللہ عنہ و حکی عنہ الرجوع ویحکی من الشیخ ابن عربی جواز مسح الرجلین فی الوضوء و ھو المنقول عن عکرمۃ ووجدنا فی کتب الزیدیۃ والامامیۃ الروایات المتواترۃ عن آئمۃ اہل البیت رضی اللہ عنھم تشعر بجواز المسح‘‘۔

’’ہمارے اصحاب میں سے ابن جریر نے کہا ہے کہ وضو کرنے والے کو اختیار ہے چاہے وہ پاؤں دھوئے چاہے ان پر مسح کرلے۔ اس لئے کہ کتاب اللہ ظاہر مسح ہی کو بیان کرتی ہے،

لیکن صحابہ کرامؓ دھونے پر متفق ہیں، مگر جو ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک روایت ہے جس سے ان کا رجوع بھی منقول ہے، شیخ ابن عربی سے بھی پاؤں کے مسح کا جواز نقل کیا گیا ہے، اور یہی حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ سے بھی۔ اور ہم نے زیدی اور امامی شیعوں کی کتابوں میں آئمہ اہل بیت کی متواتر روایات پائی ہیں جو مسح کے جواز کو ثابت کرتی ہیں‘‘۔

نزل الابرار من فقہ النبی المختار:ج۱، ص۱۲

علامہ وحیدالزمان صدیقی صاحب حی علی الفلاح کے بعد حی علی خیر العمل کہنے کے قائل تھے: ’’ولو زاد بعد الحیعلتین حی علی خیر العمل فلا باس بہ‘‘۔ ’’ اسمیں کوئی حرج نہیں کہ حی علی الفلاح کے بعد حی علی خیر العمل کہا جائے‘‘۔

نزل الابرار من فقہ النبی المختار:ج۱، ص۵۹

اہلیحدیث کتب سے

وضو میں پیرکا مسح کرنے کا جواز موجود ہے - اہلیحدیث کتب سے سکین پیجز

مزید حوالاجات کے لئے یہاں کلک کریں

https://shiahaq.com/category/wahabiat/

About Admin

Check Also

معاذ الله رسول خدا ص حضرت عمر سے ڈرتے تھے - اہلسینت کتب سے

معاذ الله رسول خدا ص حضرت عمر سے ڈرتے تھے – اہلسینت کتب سے

معاذ الله رسول خدا ص حضرت عمر سے ڈرتے تھے - اہلسینت کتب سے