اھم ترین

جنگ جمل ، حضرت عایشہ اور حواب کے کتے – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز

جنگ جمل ، حضرت عایشہ اور حواب کے کتے

جنگ جَمَل امام علی (ع) کے دور خلافت کی پہلی جنگ ہے کہ جو حضرت عا‏ئشہ، طلحہ اور زبیر کی سرکردگی میں مسلمانوں کے ایک گروہ نے امام علی (ع) کے خلاف لڑی۔

یہ جنگ سن 36 ہجری قمری میں بصرہ کے قریب واقع ہوئی۔ حضرت عائشہ اور ان کے ساتھیوں نے اس جنگ کو خلیفہ سوم عثمان کے خون کا بدلہ لینے کے جھوٹے بہانے سے شروع کیا تھا۔ حضرت عائشہ اس جنگ میں خود شریک ہوئی اور ایک سرخ اونٹ پر سوار تھیں اور اس جنگ کو جمل نام رکھنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ عربی میں نر اونٹ کو جمل کہا جاتا ہے۔ یہ جنگ جو مسلمانوں کی پہلی داخلی جنگ تھی، امام علی (ع) کی فتح اور طلحہ و زبیر کی ہلاکت پر اختتام پذیر ہوئی۔

قيس ابن حازم سے نقل ہوا ہے کہ جب حضرت عائشہ شہر بصرہ کی طرف جاتے ہوئے، کنواں بنی عامر کے مقام پر پہنچی تو وہاں کے کتوں اس پر بھونکنا شروع کر دیا، اس پر حضرت عائشہ نے سوال کیا: یہ کونسا پانی ہے ؟ انکو بتایا گیا کہ یہاں حوأب کے علاقے کا پانی ہے۔ یہ سن کر حضرت عائشہ کھڑی ہو گئی اور کہا مجھے یہاں سے واپس جانا چاہیے۔ طلحہ و زبیر نے ان سے کہا: خدا آپ پر رحمت کرے، تھوڑا صبر کریں، آپ آئی ہو تا کہ خداوند آپکے وسیلے سے مسلمانوں کے درمیان اصلاح کرے، عائشہ نے کہا: مجھے لازمی طور پر واپس جانا چاہیے، کیونکہ میں نے رسول خدا کو اپنی بیویوں سے فرماتے ہوئے سنا ہے تھا کہ آپ نے فرمایا: جب تم میں سے ایک پر حوأب کے علاقے کے کتے بھونکیں گے تو اسکا کیا حال ہو گا

إبن أبي شيبة الكوفي، ابوبكر عبد الله بن محمد (متوفى235 هـ)، الكتاب المصنف في الأحاديث والآثار، ج7، ص536، تحقيق: كمال يوسف الحوت، ناشر: مكتبة الرشد – الرياض،

اہلیسنت کتب سے

جنگ جمل ، حضرت عایشہ اور حواب کے کتے - اہلیسنت کتب سے سکین پیجز
جنگ جمل ، حضرت عایشہ اور حواب کے کتے - اہلیسنت کتب سے سکین پیجز
جنگ جمل ، حضرت عایشہ اور حواب کے کتے - اہلیسنت کتب سے سکین پیجز
جنگ جمل ، حضرت عایشہ اور حواب کے کتے - اہلیسنت کتب سے سکین پیجز

مزید حوالاجات کے لئے یہاں کلک کریں

https://shiahaq.com/category/shia-sunni-section/

About Admin

Check Also

امام ناطق جعفر صادق ع کا زہد و تقویٰ - حافظ ابو نعیم کی نظر میں

امام ناطق جعفر صادق ع کا زہد و تقویٰ – حافظ ابو نعیم کی نظر میں

امام ناطق جعفر صادق ع کا زہد و تقویٰ - حافظ ابو نعیم کی نظر میں