اھم ترین

احتجاج طبرسی – دربار ابن زیاد – حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی – رد شبہات و ناصبیت

احتجاج طبرسی - دربار ابن زیاد - حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی - رد شبہات و ناصبیت

احتجاج طبرسی – دربار ابن زیاد – حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی 

نواصب { احتجاج طبرسی  – الصفحة ٦٨ ، صحیفہ کربلا ، الصفحة ، 388} سے ایک روایت لاتے ہیں کہ حضرت زینب عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ نے فرمایا : اے کوفہ کے لوگوں ! تم میرے بھائی حسین کے لئے رو رہے ہو کہ تم اسی لائق ہو کہ ہنسو تم اور رؤ زیادہ کہ تمھارے دامن پر ذلت کی گرد بیٹھ چکی ہے

 آیئے دیکھتے ہیں کہ کوفہ کے لوگ شیعان علی تھے یا شیعان عثمان

جناب زینب ع نے شیعوں کو نہیں بلكه کوفیوں کو مخاطب کیا – کوفہ میں سارے شیعہ نہیں تھے بلكه شیعہ صرف وہ تھے جو امام علی ع  کو خلیفہ بلافصل مانتے تھے اور وہ تعداد میں کم تھے حتی کہ مولا علی ع کی حکومت میں رہنا ، خطوط لکھنا یا مولا کے ساتھ مل کر جنگ کرنے سے بھی شیعہ ہونا ثابت نہیں ہوتا کیونکہ بہت سارے یزید کے مقابلے میں مولا حسین کو ترجیح دے رہے تھے نہ کہ تیسرا معصوم امام سمجھ کر بلا رہے تھے ہاں جو اس عقیدے سے بلا رہے تھے جیسے حبیب، المسیب، عبداللہ بن وائل وغیرہ یہ سب امام کے ساتھ شھید ہوے

قاتلوں میں جو مشہور نام ہیں جیسے شمر، عمر بن سعد، أنس، شبث بن ربعی.،حصین،ان میں سے کسی کے بارے میں کسی کتاب میں نہیں ہے کہ یہ کبھی شیعان علی علیہ السلام رہے ہوں صرف مولا علی کی حکومت میں رہنا یا ان کے ساتھ جنگ پہ جانا شیعہ ہونے کو ثابت نہیں کرتا ہے بلکہ یہ تو اس لیے تھا کہ آپ سب مسلمانوں کے خلیفہ تھے  چاہے وہ پہلے تین خلفا کو مانتے تھے کیونکہ ہر گز ایسا نہیں تھا کہ کوفہ کے مسلمان جو پہلے تین خلفا کے دور میں تھے وہ مولا علی کے زمانے میں سب ختم ہو گئے یا عقیدہ تبدیل کر لیا ایسا نہیں تھا بلکہ انہوں نے چوتھی جگہ پہ آپ کو مانا

نیچے دیے گئے حوالاجات ملاحظہ فرمائیں

ناصبی کو صرف یہ روایات نظر آئ ہیں تو دوسری نظر کیوں نہیں آئ جس میں ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے یوم عاشور انہیں کہا اے آل ابی سفیان کے شیعو یا جس میں ہے کہ جب بریر نے مظلوم کربلا کیلیے پانی طلب کیا تو اشقیا نے کہا کہ جیسے عثمان پیاسا مرا تھا ویسا حسین بھی پیاسا رہے گا یا جس میں ہے کہ زھیر بن قین سے کہتے تھے کہ تو تو عثمانی تھا تو حسین کے ساتھ کیسے مل گیا یا کہتے کہ حسین ہم  تیرے بابا کے ساتھ بغض کی وجہ سے تجھے قتل کریں گے ان جیسی سب روایات واضح کر رہی ہیں کہ قاتل حسین کس عقیدہ کا مالک تھا

مقتل لهوف ، ص:45

تاریخ الطبری , ج 3 – الصفحة 314

لہذا امام علیہ السلام کو کوفہ والوں نے قتل کیا ہے نہ کہ شیعہ نے اگرچہ شیعہ کی اکثریت کوفہ میں تھی لیکن کوفہ والوں کی اکثریت شیعہ نہیں تھی بلکہ وہ مولا علی کو چوتھی جگہ مانتے تھے اور خط بھی زیادہ کوفہ والوں کے تھے ان میں خالص شیعہ کے کم تھے

حقیقی قاتل پہچاننا ہے تو یہ دیکھنا ہو گا کہ امام نے مدینہ کس قاتل کے خوف سے چھوڑا پھر اسی طرح حج کیے بغیر مکہ کس قاتل کے خوف سے چھوڑا حقیقت میں کربلا میں بھی قاتل وہی ہے صرف یہ کہ بنو امیہ کے پٹھو ابن زیادہ کے ذریعہ خوف اور لالچ دے کر آگے استعمال کوفہ والوں کو کیا گیا لہذا ناصبی قتل حسین کو شیعہ پر ڈال کر اصل قاتل چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے

نیچے دیے گئے حوالاجات ملاحظہ فرمائیں

ناصبی کا بابا ابن تیمیہ تو اپنی کتاب منھاج السنہ میں تسلیم کرتا ہے قاتلان حسین ناصبی تھے جبکہ شیعان حسین نصرت کر رہے تھے تو ذرا پہلے اپنے بزرگ کی کلام دیکھ لینی چاہیے

امام حسن علیہ السلام کی صلح کے بعد زیاد بن ابیہ کو گورنر بنا کر معاویہ نے کوفہ سے حجر بن عدی، عمرو بن حمق وغیرہ کا خاتمہ کروا دیا کچھ قتل ہو گئے کچھ موصل و خراسان بھاگ گئے بھت سارے جیلوں میں ڈال دیے گئے بعض نے لکھا ہے کہ قتل امام کے زمانے میں بارہ ہزار شیعہ جیلوں میں تھے کچھ کو ناکہ بندی کے ذریعہ امام تک نہیں جانے دیا اور جو پہنچ گئے وہ شہید ہوئے بلکہ اصحاب

نیچے دیے گئے حوالاجات ملاحظہ فرمائیں

شہداء میں سب کے سب کوفہ کے ہیں سوائے ایک دو کے ان مظالم کی وجہ سے کوفہ میں شیعہ کی تعداد اتنی کم ہو گئ تھی کہ ابن عباس نے امام کو یمن جانے کا کہا کیونکہ وہاں شیعان علی زیادہ ہیں

خلاصہ یہ کہ قاتلان حسین وحشی درندے  لالچی گھٹیا تھے جن کا کوئی مذہب نہیں تھا اگرچہ ظاہر میں عام مسلمان بلکہ بعض تو صحابہ جیسے شبث اور بعض صحابہ کی اولادیں تھے جیسے عمر بن عاص اور معاویہ کے مقابل چوتھی جگہ پر مولا علی کو ماننے والے شیعہ تھے یقیناً امام حسین کے تیسرا معصوم برحق امام ہونے کا عقیدہ نہیں رکھتے ورنہ کیسے اتنے مظالم گرا سکتے تھے

مزید پڑھیں

قاتلان امام حسین کا مذہب – اہلیسنت کتب سے

https://shiahaq.com/qatilan-imam-hussain-ka-mazhab-ahlaysunat-kutub-say/

احتجاج طبرسی - دربار ابن زیاد - حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی - رد شبہات و ناصبیت
احتجاج طبرسی - دربار ابن زیاد - حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی - رد شبہات و ناصبیت
احتجاج طبرسی - دربار ابن زیاد - حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی - رد شبہات و ناصبیت
احتجاج طبرسی - دربار ابن زیاد - حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی - رد شبہات و ناصبیت
احتجاج طبرسی - دربار ابن زیاد - حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی - رد شبہات و ناصبیت
احتجاج طبرسی - دربار ابن زیاد - حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی - رد شبہات و ناصبیت
احتجاج طبرسی - دربار ابن زیاد - حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی - رد شبہات و ناصبیت
احتجاج طبرسی - دربار ابن زیاد - حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی - رد شبہات و ناصبیت
احتجاج طبرسی - دربار ابن زیاد - حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی - رد شبہات و ناصبیت
احتجاج طبرسی - دربار ابن زیاد - حضرت زینب ع نے شیعان علی کی مذمت کی یا شیعان عثمان کی - رد شبہات و ناصبیت

مزید حوالاجات کے لئے یہاں کلک کریں

https://shiahaq.com/category/shia-sunni-section/

About Admin