اھم ترین

کیا حضرت فاطمہ ع مولا علی ع پر معاذ الله غضبناک ہوئیں – روایت کی وضاحت – رد شبہات و ناصبیت

کیا حضرت فاطمہ ع مولا علی ع پر معاذ الله غضبناک ہوئیں - روایت کی وضاحت – رد شبہات و ناصبیت

کیا حضرت فاطمہ ع مولا علی ع پر معاذ الله غضبناک ہوئیں

روایت کی وضاحت 

نواصب کتاب (حق الیقین , ج1، ص 229 ) سے ایک روایت لاتے ہیں جس میں سیدہ فاطمہ علیہا السلام کا مولا علی عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ  سے ناراضگی کا ذکر ہے  

جس کے دماغ پر تعصب اور جہالت کے پردے چڑھے ہوئے ہوں اسے کسی معصوم ہستی کی کلام کے اشاروں کی کیا سمجھ آئے

لہذا جناب سیدہ طاہرہ کی اس کلام کو سمجھنے کیلیے چند چیزوں کا لحاظ رکھتے ہوئے اسے دیکھا جائے تو کوئی اعتراض باقی نہیں رہتا ہے

غاصبوں کے مظالم  بزبانی جناب سیدہ فاطمہ علیہ السلام

ایک طرف سے دونوں ہستیاں معصوم عن الخطا ہیں ایک دوسرے کو گناہگار نہیں کہہ سکتیں

دوسری جانب سے جناب سیدہ کو بابا کی رحلت کے بعد پیش آنے والے حالات کا پہلے سے علم تھا جیسا کہ بہت ساری روایات میں یہ بات ملتی ہے

تیسری جانب سے جناب سیدہ مولا علی علیہ السلام کی بے بسی اور تنہائی خود ملاحظہ فرما رہی تھیں اور جہاں تک ان کا بس تھا وہ فرما رہے تھے اسی لیے فدک کے مسئلہ میں جناب سیدہ کے حق میں گواہی دی

چوتھی جانب سے جناب سیدہ کو وصیت رسول کا علم تھا کہ علی علیہ السلام کو صبر کا فرما کر گئے ہیں

ان سب پہلوؤں کو دیکھا جائے تو یقین ہو جاتا ہے کہ بی بی پاک کی کلام کسی اور مقصد سے تھی اور وہ یہ کہ ایک تو قیامت تک کیلیے علی علیہ السلام کی مظلومیت کو واضح کرنا چاہتی ہیں کہ وہ کن حالات میں زندگی گزار رہے تھے

دوسرا اس سوال کا جواب خود علی علیہ السلام کی زبانی پہنچانا چاہتی ہیں کہ انہوں نے جناب سیدہ کے حق کیلیے قیام کیوں نہیں فرمایا

اور تیسرا غاصبوں کے اھل بیت رسول پر مظالم مسلمانوں کے ضمیروں پر تحریر کرنا چاہتی ہیں

گویا کہ جناب سیدہ کا مولا علی علیہ السلام سے یہ سوال کرنا ایسا ہی تھا جیسے جناب موسی علیہ السلام نے ہارون علیہ السلام سے فرمایا کہ تو نے انہیں بچھڑے کی عبادت سے کیوں نہیں روکا تھا جبکہ دونوں معصوم نبی تھے تو وہاں بھی مقصد جناب ہارون کی زبانی ان کی کمزوری اور مددگاروں کی قلت بیان کرنا تھی اور بیان کرنا تھا کہ بنی اسرائیل نے کتنا سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے

یا یہ سوال اس طرح تھا جیسا اللہ تعالٰی عیسی علیہ السلام سے کرے گا کہ اے عیسی تو نے ان سے کہا تھا کہ تجھے اور تیری ماں کو معبود قرار دیں جبکہ عیسی علیہ السلام کے لیے ایسا کہنا ممکن نہیں تھا بلکہ بنی اسرائیل کی اپنی خباثت کو ظاہر کرنا تھا

خلاصہ یہ کہ جناب سیدہ کا اس طرح سے مولا علی علیہ السلام کو خطاب یقیناً اس لیے نہیں تھا کہ ان سے ناراض تھیں یا انہیں بزدل قرار دیں یا حق کی مدد سے کوتاہی کا ذمہ دار ٹھہرائیں جیسے دشمن علی و بتول سمجھ رہا ہے بلکہ مسلمانوں کے سنگین جرم سے پردہ فاش کرنے کے ساتھ وہ دوسرے پیغام دینا مقصود تھے جو شروع میں ذکر کیے ہیں

اور اپنے اس ہدف میں وہ سو فیصد کامیاب ہوئیں

ہم نواصب کی تسلی کے لئے دکھاتے ہیں کہ پاک جناب سیدہ فاطمہ علیہا السلام کس کس سے ناراض ہوئیں

حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز

حضرت ابو بکرعمر و عثمان نے جنازہ رسول ص میں شرکت نہیں کی – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز

حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا – اہلیسنت (اردو) کتب کے سکین پیجز

حضرت فاطمہ ع کا حضرت ابو بکر سے خود فدک کا مطالبہ کرنا – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز

جنازہ حضرت فاطمہ ع حضرت ابو بکر نے نہیں پڑھایا – اہلیحدیث حافظ زبیرعلی زئی

حضرت ابو بکر کا افسوس اے کاش میں فاطمہ ع کا دروازہ نہ توڑتا – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز

About Admin