اھم ترین

کیا رسول خدا ص نے حضرت ابو بکر کی امامت میں نماز پڑھی – رد شبہات و ناصبیت

کیا رسول خدا ص نے حضرت ابو بکر کی امامت میں نماز پڑھی - رد شبہات و ناصبیت

کیا رسول خدا ص نے حضرت ابو بکر کی امامت میں نماز پڑھی

نواصب کتاب (نہج البلاغہ شرح الدُرًةُ النجفية , ص 154 ) سے ایک عبارت  لاتے ہیں کہ نبی کریم صلّى الله عليه وآله وسلّم نے اصحاب کے ہمراہ ابو بکر کے پیچھے نماز پڑھی 

پہلا جواب

طول تاریخ سے شیعہ اس بات کو حقیقت ماننے سے انکاری چلے آ رہے ہیں بلکہ اسے بنی امیہ کی گھڑی ہوئی حدیثین قرار دیا ہے

اور جس کتاب کا حوالہ دیا ہے اس میں ڈھونڈھنے سے ہمیں ایسی بات نہیں ملی ہے

دوسرا جواب

کہ فریقین کی کتابوں میں لکھا ہے کہ رسول خدا نے دوران نماز خود جا کر اسے امامت کے مصلی سے ہٹایا اور خود نماز پڑھائی جس سے معلوم ہوتا کہ وہ بغیر اجازت کے نماز پڑھا رہا تھا

نیچے حوالہ ملاحظہ کریں

تیسرا جواب یہ کہ اہلسنت کے نزدیک نماز پڑھانا کوئ خاص اہمیت نہیں رکھتا ہے کیونکہ ہر کسی کے پیچھے بھی انکی نماز ہو جاتی ہے تو اس سے پھر ابو بکر کی کیا فضیلت ثابت ہو گی

نیچے حوالہ ملاحظہ کریں

چوتھا جواب کہ اگر امامت کرانا باعث فضیلت مان لیا جائے تو پھر قطعا ابو بکر کو یہ حکم نہ ملتا کیوں کہ اس سے تو بہتر عمرو بن عاص ہے جسے رسول اللہ نے بعض جنگوں میں ابو بکر وغیرہ پر امیر معین کیا تھا اور وہ نماز پڑھاتا تھا اسی وجہ ہماری کتابوں میں ہے کہ رسول خدا ص نے علی علیہ السلام کو نماز پڑھانے کا حکم دیا تھا مگر کچھ لوگوں نے چالاکی سے کام لیا اور ایسا نہ ہونے دیا

نیچے حوالہ ملاحظہ کریں

کیا رسول خدا ص نے حضرت ابو بکر کی امامت میں نماز پڑھی - رد شبہات و ناصبیت
کیا رسول خدا ص نے حضرت ابو بکر کی امامت میں نماز پڑھی - رد شبہات و ناصبیت
کیا رسول خدا ص نے حضرت ابو بکر کی امامت میں نماز پڑھی - رد شبہات و ناصبیت
کیا رسول خدا ص نے حضرت ابو بکر کی امامت میں نماز پڑھی - رد شبہات و ناصبیت

About Admin