اھم ترین

ناصبی پروپیگنڈا – کیا شیعہ کتب سے حضرت عثمان کو زولنورين ثابت کیا جا سکتا ہے – رد شبہات و ناصبیت

ناصبی پروپیگنڈا - کیا شیعہ کتب سے حضرت عثمان کو زولنورين ثابت کیا جا سکتا ہے - رد شبہات و ناصبیت

ناصبی پروپیگنڈا – کیا شیعہ کتب سے حضرت عثمان کو زولنورين ثابت کیا جا سکتا ہے؟

نواصب کتاب (کتاب الخصال ,  ص 223 ، حیات القلوب ، ص 875) میں موجود دو روایات کے ذریعہ امیر المومینین علی بن ابی طالب ع کے مقابل حضرت عثمان بن عفان کو کھڑا کرنے اور زولنورين ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں

کتاب الخصال اور حیات القلوب میں موجود دو روایات کے ذریعہ امیر المومینین علی بن ابی طالب ع کے مقابل حضرت عثمان بن عفان کو کھڑا کرنے کی کوشش۔ 

حیات القلوب میں جن روایات کا حوالہ دیا گیا ہے وہ الخصال اور الکافی سے لی گئی ہیں کہ جنکا مرکزی راوی علی بن ابی حمزہ البطائنی ہے جو کہ باطل مذہب(الواقفہ) کا بانی ہے اس کے حوالے سے ہم سید خوئی رح کی عبارت پر اکتفا کرتے ہیں

تقدم عن ابن فضال۔۔۔۔إن علي بن أبي حمزة كذاب متهم، فلا يمكن الحكم بوثاقته، و بالنتيجة يعامل معه معاملة الضعيف.  [معجم رجال الحدیث]

نیچے حوالہ ملاحظہ کریں"ابن فضال کہتے تھے کہ علی بن ابی حمزہ بہت جھوٹا شخص ہے۔تو نتیجةً اس کو ثقہ نہیں کہا جا سکتا اور اسے ضعیف شمار کیا جائے گا

علم حدیث سے شغف رکھنے والے جانتے ہیں کہ حدیث کا صحیح السند ہونا قبولیت حدیث کا ایک سبب ہے وگرنہ بعض اوقات حدیث صحیح السند ہونے کے باوجود نہیں مانی جاتی اور اسی وجہ سے اگر روایت مثال کے طور پر ظاہرِ قرآن یا مسلّماتِ اسلام و مذہب یا مسلّم حکمِ عقل سے ٹکرا رہی ہو تو اس کی تاویل کی جاتی ہے۔

بنات النبی کے حوالے سے ابو القاسم الکوفی(کتاب الاستغاثۃ ص68)کی رائے یہ ہے کہ وہ رسول اکرم ص کی ربیبہ تھیں اور ربائب کو بیٹی کہا جاتا تھا۔اور یہ تحریمِ تبنّی سے پہلے کی بات ہے۔اورعلامہ مجلسی ع نے مذکورہ کتاب حیات القلوب اوربحار میں مذکورہ شدہ روایات کے بعد اس قول کو بھی ذکر فرمایا ہے۔اسی طرح (مناقب آل ابی طالب ص138) میں ابن شہر آشوب نے بھی کچھ کتابوں کے حوالے کے ساتھ اس قول کو اختیار کیا ہے۔

نیچے حوالہ ملاحظہ کریں

وہ روایات کہ جو صھریتِ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ کو علی بن ابی طالب ع کے ساتھ خاص کرتی ہیں،دلیل ہیں کہ وہ ربائب تھیں۔

       "قال النبي (ص): يا علي، أوتيت ثلاثاً لم يؤتهن أحد ولا أنا ،أوتيتَ صهراً مثلي، ولم أوت أنا مثلي. وأوتيتَ صدّيقة مثل ابنتي، ولم أوت مثلها [زوجة]. وأوتيتَ الحسن والحسين من صلبك ولم أوت من صلبي مثلهما، ولكنكم مني، وأنا منكم

نیچے حوالہ ملاحظہ کریں

اے علی، آپ کو تین چیزیں عطا کی گئی ہیں جو میرے سمیت کسی دوسرے کو عطا نہیں ہوئیں۔ آپ کو میرے جیسا سُسر ملا اور مجھے اپنے جیسا سُسر نہیں ملا،  آپ کو میری بیٹی صدیقہ بیوی عطا کی گئی جبکہ مجھے ان جیسی عطا نہیں ہوئی۔آپ کو آپ کی صلب سے حسنین جیسے بیٹے نصیب ہوئے جبکہ مجھے اپنی صلب سے ان جیسے نہیں ملے لیکن تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہو۔”[احقاق الحق ج 5 ص74،نظم درر السمطین للزررندی الحنفی ص113]

نیچے حوالہ ملاحظہ کریں

        ب۔ ۔۔۔۔۔فاختارني، واختار علياً صهراً، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وأعطي صهراً مثلي. وأعطي الحوض. وجعل إليه قسمة الجنة والنار. ولم يعط ذلك الملائكة الخ.. ”  

اللہ نے مجھے نبی چنا اور علی کا انتخاب داماد کے طور پر فرمایا،اور انہیں میرے جیسے سُسر عطا فرمایا۔۔۔۔۔۔۔

تحذیر۔یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ کلام تو عثمان کی شادی سے پہلے کی ہے کیونکہ اس میں حسنین شریفیں کا ذکر ہے کہ جنکی ولادت 4ہجری کو ہوئی جبکہ عثمان کی شادی کا ذکر  تین ہجری میں ملتا ہے۔[ینابیع المودہ ج2 المودہ الثامنہ]

نیچے حوالہ ملاحظہ کریں

    ج۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ أن رجلاً أتي ابن عمر،۔۔۔۔۔۔۔۔قال: فما قولك في علي، وعثمان؟! قال: أما عثمان، فكان الله عفا عنه، وأما أنتم فكرهتم أن تعفوا عنه. وأما علي، فابن عم رسول الله (ص)، وختنه، وأشار بيده، فقال: هذا بيته حيث ترون”  

عبد اللہ بن عمر بن خطاب کے پاس خارجی آیا(جو حضرت عثمان بن عفان اور علی بن ابی طالب ع کے خلاف کچھ اگلوانے کا ارادہ رکھتا تھا)پوچھتا ہے۔آپ علی اور عثمان کے بارے کیا کہتے ہیں؟ابن عمر نے جواب دیا: ،عثمان کو اللہ نے معاف کر دیا(جنگ سے بھانگنے کے جرم سے)لیکن تم ہو کہ اسکی جان نہیں چھوڑ رہے۔، رہی بات علی بن ابی طالب کی وہ رسول اللہ ص کے چچا زاد ،اور آپ ص کے داماد اور ہاتھ سے انکے گھر کی طرف اشارہ کیا یہ رہا نبی ص کے گھروں میں سے ایک انکا گھر ہے جسے تم دیکھ رہے ہو۔”[صحیح البخاری ج3 ص157 في تفسير البقرة]

نیچے حوالہ ملاحظہ کریں

 نبی صلی اللہ علیہ والہ کی مبارک زندگی میں تو ہر ایک انکے پیچھے پیچھے ہوتا تھا اپنے ایمان ،فدا کاری اور جذبات و رشتہ داری کا اظہار کرتے تھے لیکن حضرت ص کے بعد کیا ہوا؟ہمارا اختلاف اس میں ہے۔وہ نور کہا چلا گیا تھا جب خود صحابہ میں سے بعض نے اٹھ کر قتل دیا۔صحابی رسول ص جناب ابن مسعود کے ساتھ کیا کچھ نہ کیا۔

تاریخ و روایات حتی قرآن مجید، بی بی طاہرہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا بنتِ رسولِ مصطفی کے واقعات اور فضائل سے بھرا ہوا ہے۔اور زندگانیء زہرا س پر پوری پوری کتابیں موجود ہیں۔مسلم دنیا تو کیا بلکہ غیر مسلم بھی اس گھرانے کی حیات طیبہ کو، خوش حال زندگی کا نصاب  شمار کرتے ہیں۔جبکہ دوسری بیٹیوں کا یوں ذکر نہیں ملتا جو کچھ ذکر کیا گیا ہے وہ بھی اختلافِ احوال کے ساتھ۔

اس پہلو سے دو باتیں ثابت ہوتی ہیں۔

            ا۔ دوسری بیٹیاں ربائب(لے پالک) تھیں۔وگرنہ تاریخ ان کو یوں مجہول نہ رکھتی۔

           ب۔ حضرت عثمان بن عفان کا اپنی بیویوں کے ساتھ کوئی اچھا تعلق اور انسجام نہ تھا وگرنہ تو ہم تک پہنچتا۔ نہ فقط پہنچتا بلکہ علی بن ابی طالب کے گھرانے کے ساتھ مقابلہ کرانے کی کوشش کی جاتی جیسے باقی ہر فضیلت میں ثانی اور نظیر پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی رہی۔

نیچے حوالہ ملاحظہ کریں

مزید پڑھیں

بنات النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – میر مراد علی

ناصبی پروپیگنڈا - کیا شیعہ کتب سے حضرت عثمان کو زولنورين ثابت کیا جا سکتا ہے - رد شبہات و ناصبیت
ناصبی پروپیگنڈا - کیا شیعہ کتب سے حضرت عثمان کو زولنورين ثابت کیا جا سکتا ہے - رد شبہات و ناصبیت
ناصبی پروپیگنڈا - کیا شیعہ کتب سے حضرت عثمان کو زولنورين ثابت کیا جا سکتا ہے - رد شبہات و ناصبیت
ناصبی پروپیگنڈا - کیا شیعہ کتب سے حضرت عثمان کو زولنورين ثابت کیا جا سکتا ہے - رد شبہات و ناصبیت
ناصبی پروپیگنڈا - کیا شیعہ کتب سے حضرت عثمان کو زولنورين ثابت کیا جا سکتا ہے - رد شبہات و ناصبیت
ناصبی پروپیگنڈا - کیا شیعہ کتب سے حضرت عثمان کو زولنورين ثابت کیا جا سکتا ہے - رد شبہات و ناصبیت
ناصبی پروپیگنڈا - کیا شیعہ کتب سے حضرت عثمان کو زولنورين ثابت کیا جا سکتا ہے - رد شبہات و ناصبیت
ناصبی پروپیگنڈا - کیا شیعہ کتب سے حضرت عثمان کو زولنورين ثابت کیا جا سکتا ہے - رد شبہات و ناصبیت

About Admin