تذكرة الاطہار – کیا شیعوں نے امام حسین ع کو خطوط لکھے اور ساتھ چھوڑ دیا
نواصب {تزكرة الاطہار – الصفحة 290} سے ایک روایت لاتے ہیں کہ شیعوں نے امام حسین ع کو خطوط لکھ کر بلایا اور ساتھ چھوڑ دیا
ناصبی کو صرف یہ روایات نظر آئ ہیں تو دوسری نظر کیوں نہیں آئ جس میں ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے یوم عاشور انہیں کہا اے آل ابی سفیان کے شیعو یا جس میں ہے کہ جب بریر نے مظلوم کربلا کیلیے پانی طلب کیا تو اشقیا نے کہا کہ جیسے عثمان پیاسا مرا تھا ویسا حسین بھی پیاسا رہے گا یا جس میں ہے کہ زھیر بن قین سے کہتے تھے کہ تو تو عثمانی تھا تو حسین کے ساتھ کیسے مل گیا یا کہتے کہ حسین ہم تیرے بابا کے ساتھ بغض کی وجہ سے تجھے قتل کریں گے ان جیسی سب روایات واضح کر رہی ہیں کہ قاتل حسین کس عقیدہ کا مالک تھا
مقتل لهوف ، ص:45
تاریخ الطبری , ج 3 – الصفحة 314
قاتلوں میں جو مشہور نام ہیں جیسے شمر، عمر بن سعد، أنس، شبث بن ربعی.،حصین،ان میں سے کسی کے بارے میں کسی کتاب میں نہیں ہے کہ یہ کبھی شیعان علی علیہ السلام رہے ہوں صرف مولا علی کی حکومت میں رہنا یا ان کے ساتھ جنگ پہ جانا شیعہ ہونے کو ثابت نہیں کرتا ہے بلکہ یہ تو اس لیے تھا کہ آپ سب مسلمانوں کے خلیفہ تھے چاہے وہ پہلے تین خلفا کو مانتے تھے کیونکہ ہر گز ایسا نہیں تھا کہ کوفہ کے مسلمان جو پہلے تین خلفا کے دور میں تھے وہ مولا علی کے زمانے میں سب ختم ہو گئے یا عقیدہ تبدیل کر لیا ایسا نہیں تھا بلکہ انہوں نے چوتھی جگہ پہ آپ کو مانا جبکہ شیعہ صرف وہ تھے جو آپ کو خلیفہ بلافصل مانتے تھے اور وہ تعداد میں کم تھے حتی کہ مولا علی ع کی حکومت میں رہنا ، خطوط لکھنا یا مولا کے ساتھ مل کر جنگ کرنے سے بھی شیعہ ہونا ثابت نہیں ہوتا کیونکہ بہت سارے یزید کے مقابلے میں مولا حسین کو ترجیح دے رہے تھےرہے تھے نہ کہ تیسرا معصوم امام سمجھ کر بلا رہے تھے ہاں جو اس عقیدے سے بلا رہے تھے جیسے حبیب، المسیب، عبداللہ بن وائل وغیرہ یہ سب امام کے ساتھ شھید ہوے
نیچے دیے گئے حوالاجات ملاحظہ فرمائیں
لہذا امام علیہ السلام کو کوفہ والوں نے قتل کیا ہے نہ کہ شیعہ نے اگرچہ شیعہ کی اکثریت کوفہ میں تھی لیکن کوفہ والوں کی اکثریت شیعہ نہیں تھی بلکہ وہ مولا علی کو چوتھی جگہ مانتے تھے اور خط بھی زیادہ کوفہ والوں کے تھے ان میں خالص شیعہ کے کم تھے
حقیقی قاتل پہچاننا ہے تو یہ دیکھنا ہو گا کہ امام نے مدینہ کس قاتل کے خوف سے چھوڑا پھر اسی طرح حج کیے بغیر مکہ کس قاتل کے خوف سے چھوڑا حقیقت میں کربلا میں بھی قاتل وہی ہے صرف یہ کہ بنو امیہ کے پٹھو ابن زیادہ کے ذریعہ خوف اور لالچ دے کر آگے استعمال کوفہ والوں کو کیا گیا لہذا ناصبی قتل حسین کو شیعہ پر ڈال کر اصل قاتل چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے
نیچے دیے گئے حوالاجات ملاحظہ فرمائیں
ناصبی کا بابا ابن تیمیہ تو اپنی کتاب منھاج السنہ میں تسلیم کرتا ہے قاتلان حسین ناصبی تھے جبکہ شیعان حسین نصرت کر رہے تھے تو ذرا پہلے اپنے بزرگ کی کلام دیکھ لینی چاہیے
امام حسن علیہ السلام کی صلح کے بعد زیاد بن ابیہ کو گورنر بنا کر معاویہ نے کوفہ سے حجر بن عدی، عمرو بن حمق وغیرہ کا خاتمہ کروا دیا کچھ قتل ہو گئے کچھ موصل و خراسان بھاگ گئے بھت سارے جیلوں میں ڈال دیے گئے بعض نے لکھا ہے کہ قتل امام کے زمانے میں بارہ ہزار شیعہ جیلوں میں تھے کچھ کو ناکہ بندی کے ذریعہ امام تک نہیں جانے دیا اور جو پہنچ گئے وہ شہید ہوئے بلکہ اصحاب
نیچے دیے گئے حوالاجات ملاحظہ فرمائیں
شہداء میں سب کے سب کوفہ کے ہیں سوائے ایک دو کے ان مظالم کی وجہ سے کوفہ میں شیعہ کی تعداد اتنی کم ہو گئ تھی کہ ابن عباس نے امام کو یمن جانے کا کہا کیونکہ وہاں شیعان علی زیادہ ہیں
خلاصہ یہ کہ قاتلان حسین وحشی درندے لالچی گھٹیا تھے جن کا کوئی مذہب نہیں تھا اگرچہ ظاہر میں عام مسلمان بلکہ بعض تو صحابہ جیسے شبث اور بعض صحابہ کی اولادیں تھے جیسے عمر بن عاص اور معاویہ کے مقابل چوتھی جگہ پر مولا علی کو ماننے والے شیعہ تھے یقیناً امام حسین کے تیسرا معصوم برحق امام ہونے کا عقیدہ نہیں رکھتے ورنہ کیسے اتنے مظالم گرا سکتے تھے
مزید پڑھیں
قاتلان امام حسین کا مذہب – اہلیسنت کتب سے
https://shiahaq.com/qatilan-imam-hussain-ka-mazhab-ahlaysunat-kutub-say/