ناصبی خیانت – تفسیر صافی – کیا حضرت عمار یاسر کافر نعوز باللہ
ناصبی ، کتاب ( تفسیر صافی , ص 154 ) سوره انعام آیت 122 کی تفسیر سے روایت لاتا ہے کہ امام باقر ع نے فرمایا یہ آیت عمار بن یاسر اور ابو جھل کے بارے میں نازل ہوئی
اندھے ناصبی کا دجل
أَوَ مَن كَانَ مَيْتاً فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُوراً يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ (122) سوره انعام آیت ١٢٢ کا تفسیر و شان نزول یہ ہے کہ مردہ سے زندہ کرنے کا معنی ہے گمراہی کے اندهیروں سے حق کے اجالوں میں لانا اور اسکا مصداق حضرت عمار یاسر رض ہیں اور جس شخص کو مردہ سے تشبیہ دی گئی ہے اس سے مراد ابو جہل ہے
اصل میں ناصبیوں نے اپنے جرم کو چھپانے کے لئے شیعہ تفسیر پر غلط الزام لگایا
سنی تفسیر میں حضرت عمر و حضرت عمار یاسر رض کو کافر کہا گیا
ابن کثیر نے بیان کیا ہے کہ بعض لوگوں کے مطابق دو معین آدمیوں کی مثال ہے جو کہ حضرت عمر بن خطاب یا حضرت عمار بن یاسر رض اور ابوجہل ہیں تفسیر ابن کثیر ، ص 289
نیچے حوالہ ملاحظہ کریں
سنی تفسیر میں حضرت حمزہ رض کو کافر کہا گیا
قرطبی نے اپنی میں لکھا ہے کہ یہ آیت حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اور ابو جہل کے بارے نازل ہوئی تفسیر قرطبی ، ص 105
نیچے حوالہ ملاحظہ کریں
ناصبی حضرات شیعہ تفسیر پر جھوٹا الزام لگانے سے پہلے اپنی تفاسیر کی فکر کریں