ضعیف روایت – خیبر کے دن رسول خدا ص نے متعہ کو حرام قرار دیا
نواصب کتاب (تھذیب الاحکام , ص 251 ) سے ایک روایت لاتے ہیں کہ جس میں لکھا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے ایک موقع پر گدھے کے گوشت اور نکاح متعہ کو حرام قرار دیا ہے
اس بے چارے کی علمی تونگری دیکھیں کہ وہ نکاح متعہ جس کے جواز کو شیعہ فقہاء نے قرآن اور صحیح سند احادیث اور اجماع سے ثابت کیا ہے اس کے مقابل ایک روایت کو پیش کیا ہے اور وہ بھی ایسی ضعیف کہ جو قابل عمل نہ ہو چونکہ اس میں حسین بن علوان ہے جو مجھول ہے اور ایک عمرو بن خالد جو واسطی ہے بتری مذھب پر ہے یعنی دشمن اھل بیت ہے تو معلوم ہوا کہ راوی نے مخالف مذھب کی رائے کو مذھب امامیہ میں داخل کرنے کی کوشش کی ہے
نیچے حوالہ ملاحظہ کریں
کسی روایت کو لینے کیلیے دیکھا جاتا ہے کہ اس کے مقابل کوئی آیت یا صحیح روایات نہ ہوں جبکہ ناصبی نے تھذیب کے جس صفحہ سے روایت لی ہے انہیں صفحات پر صحیح سند احادیث ہیں جن میں آئمہ معصومین علیھم السلام نے اصرار سے ثابت کیا ہے کہ عقد متعہ کو رسول اللہ نے قیامت تک حلال کیا ہے لیکن حضرت عمر نے اسے حرام کیا ہے
نیچے حوالہ ملاحظہ کریں
یہ بات کہ متعہ کو قرآن اور نبی پاک نے حلال کیا ہے اور حضرت عمر نے حرام کیا ہے اسے تو بخاری بھی مانتا ہے اور اسے صحیح بخاری میں نقل کیا ہے تو معلوم ہوا الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے قرآن و سنت کو چھوڑ کر صحابی کے پیچھے لگنے والے قرآن و سنت پر عمل کرنے والوں کو برا کہہ کر بھی اسلام کے بڑے ٹھیکیدار بن بیٹھے
نیچے حوالہ ملاحظہ کریں
مزید پڑھیں
نکاح متعہ صحابہ سے ثابت – اہلیسنت کتب سے سکین پیجز
حضرت عمر متعہ حرام نہ کرتے تو کوئی زنا نہ کرتا – اہلیحدیث کتب سے سکین پیجز