
ناصبی پروپیگنڈا – کیا یزید نے امام حسین ع کا ماتم کیا
نواصب کتاب (جلاءالعیون صفحہ 295 ، 296) سے ایک روایت لاتے ہیں کہ جب حکم یزید سے سر مبارک امام حسین ع کو اس کے دروازہ قصر پر آویزاں کیا گیا تو ہندہ بنت عبداللہ بن عامر جو یزید کی زوجہ تھی لیکن یزید کے بیٹے معاویہ ثانی کی طرع محب اہلبیت تھی
اس نے امام حسین علیہ سلام کا سر مبارک دیکھا اسے اپنے پردے کا بھی خیال نہ رہا اور نوحہ و گریہ کرنے لگی
( یہ وہی ہندہ بن عبداللہ بن عامر تھی جو امام حسین علیہ السلام کی کنیز اور محب تھی لیکن بعد میں یزید ملعون کی _ زوجیت میں آئی اور کن حالات میں آئی یہ علیحدہ موضوع ہے )
اسکے نوحہ اور آزاری پر یزید گھبرا گیااور اسکے سر پر چادر دے کر کہا اندر جا کر گریہ و آزاری کرو
ماتم و آہ گریہ عاشقان امام حسین ع کا ایک طرز عمل رہا چاہے یزید ملعون ہی کے گھر والے کیوں نہ ہوں
یزید پلید کو زرا برابر ماتم و گریہ سے فرق نہ پڑتا تھا جیسے آج کے یزیدیوں کو زرا فرق نہیں پڑتا اور یہ قتل حسین ع پر ایسے ہی کپڑا ڈال کر چپھانا چاہتے ہیں جیسے یزید لعنتی نے کپڑا ڈال کراپنا جرم چھپانا چاہا

تحقیقی جائزہ
أَوَّلًا – یہ مظالم یزید کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے کیونکہ اگرچہ یہ بات متعدد تاریخی مصادر میں ذکر ہوئی کہ یزید کے گھر میں ماتم کیا گیا یا اس کی بیوی ماتم کرتے ہوئے دربار میں آگئی اور یزید نے کہا کہ میں نے حسین بن علی کو قتل کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ ابن زیاد نے دیا ہے لیکن یہ صرف اپنے اوپر سے تھمت کو دور کرنے کیلئے تھا کیونکہ شام کے حالات خوفناک حد تک تبدیل ہونے لگے تھے بلکہ اپنے گھر والے اس کے خلاف ہو رہے تھے تو حالات کو قابو کرنے کیلئے جھوٹ بولنے پر مجبور ہوا
دلیل ملاحظہ فرمائیں
جب یزید نے اہل مدینہ کے ساتھ جو کرنا تھا وہ [ واقعہ حرہ ] کر دیا، اورحضرت حسین ع ، ان کے بھائیوں اور اعزاء و اقرباء کو شہید کیا، شراب خواری اور ہر قسم کے حرام اور خلاف [ شرع ] اعمال انجام دئیے تو عوام یزید سے متنفر ہو گئی اور بہت سے لوگوں نے یزید کے خلاف خروج (قیام) کیا اور اللہ نے اس کی عمر کو مبارک قرار نہیں دیا۔
تاريخ الإسلام ج ٥ ، ص ٣٠

ثَانِيًا- اسی روایت میں ہے کہ حکم یزید سے سر مبارک امام حسین ع کو اس کے دروازہ قصر پر آویزاں کیا گیا – یعنی یہ کیسا غم و ماتم تھا جو سر مبارک نواسہ رسول ص کو دروازہ پر لٹکا کر منایا گیا
ثَالِثًا
یہ کہ کیا یزید خون امام علیہ السلام سے اپنے ھاتھ رنگین نہیں کرنا چاہتا تھا؟ تو پھر یزید کے مندرجہ ذیل جرائم کا کیا جواب ہے ؟
امام حسین علیہ السلام کے مکہ جانے سے پہلے ان کے قتل کا حکم یزید کیوں صادر ہوا ؟
منجملہ ابن عثم کوفی اپنی کتاب الفتوح میں نقل کرتے ہیں کہ یزید نے والی مدینہ کو خط لکھ کر امام حسین علیہ السلام کو شھید کرنے کا حکم دیا تھا
وليكن مع جوابك إليّ رأس الحسين بن عليّ، فإن فعلت ذلك فقد جعلت لك أعنّة الخيل، ولك عندي الجائزةّ والحظّ الأوفرّ والنعمة واحدة والسلام
اس خط کے جواب کے ساتھ، حسین ع کا سر بھی ہونا چاہیے اگر تم نے ایسا کر دیا تو ہماری طرف سے بڑے انعام کے حقدار بنو گے۔
الفتوح ، ج 3، ص 18

کیا یزید خون امام علیہ السلام سے اپنے ھاتھ رنگین نہیں کرنا چاہتا تھا؟ تو پھر
یزید لعین نے مدینہ کے گورنر ( ولید ) کو کیوں خط لکھا کہ حسین رض سے سختی سے بیعت کا مطالبہ کرو؟
یزید نے اس بات کی قسم اٹھائی ہے کہ تمہاری طرف سے اسے کچھ بھی قبول نہیں یہاں تک کہ تمہیں چاندی کی بیڑی میں باندھ کر لیا جائے
کتاب الرد علي المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد ، ابن جوزی ، اردو ترجمہ مفتی شعیب احمد ، ص ١٠٣

اگر یزید لعین کو شہادت امام حسین کا اتنا ہی غم تھا تو اور وہ بےقصور تھا تو پھر
سر اقدس امام عالی مقام سے اھانت آمیز سلوک کیوں کیا ؟
جب امام حسین ع اور شہدا کے سر مبارک دربار میں پوھنچے تو اس نے مجلس قائم کی اور شام کے بڑے بڑے معزز لوگوں کو بلایا اور انھیں اپنے پاس بٹھایا پھر حضرت حسین ع کے سر کو اپنے سامنے رکھا اور چھڑی سے ان کے منہ مبارک پر کچوکے لگانے لگا
کتاب الرد علي المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد ، ابن جوزی ، اردو ترجمہ مفتی شعیب احمد ، ص ١١٥

اگر یزید پلید غم حسین ع پر گریہ و ماتم کرتا یا کرواتا تھا تو پھر
باقی ماندہ قافلہ کی اسیری اور انہیں شام لے آنے کا حکم کیوں دیا ؟
اہل سنت کی تواریخ کچھ تھوڑے فرق کے ساتھ نقل کرتی ہیں کہ یزید نے اہل بیت (ع) کو دربار میں اسیروں کی حالت میں حاضر کر کے کفر آمیز اشعار کہ کر واقعہ کربلا کو اپنے لیے افتخار شمار کیا ہے
ليت أشياخي ببدر شهدوا – جزع الخزرج من وقع الاسل
قد قتلنا الكثير من أشياخهم – وعد لناه ببدر فاعتدل
لست من خندف إن لم أنتقم – من بنی أحمد ما كان فعل
لعبت هاشم بالملك فلا – خبر جاء ولا وحی نزل
اے کاش ہمارے وہ آباء و اجداد جو بدر میں مارے گئے، وہ زندہ ہوتے تو وہ دیکھ لیتے کہ آل احمد سے ہم نے کیسے انتقام لیا۔ ہم نے ان کے بزرگوں کو قتل کر کے بدر کا بدلہ چکا دیا ہے۔ اگر آل احمد سے بدلہ نہ لیا ، تو میں بنی خندف سے نہیں ہوں، بنی ہاشم نے حکومت کے ساتھ کھیل کھیلا ہے ان پر نہ کوئی وحی نازل ہوئی ہے اور نہ کوئی فرشتہ اتر آیا ہے
کتاب الرد علي المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد ، ابن جوزی ، اردو ترجمہ مفتی شعیب احمد ، ص ١١٧
ابن جوزی، المنتظم ، ص ٣٤٣
البداية والنهاية ،ج ٨ ،ص ١٩٢
کتاب الرد علي المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد

ابن جوزی، المنتظم ، ص ٣٤٣

البداية والنهاية ،ج ٨ ،ص ١٩٢

اگر یزید پلید کو شہادت امام حسین ع کا اتنا ہی غم تھا تو
ابن زیاد اور ہر ظالم کو سزا دیتا
جب واقعہ کربلا کے بعد ابن زیاد شام آیا تو یزید نے ابن زیاد کو اپنے پہلو میں بٹھایا اور اپنے خدمت گار سے کہا
اسقني شربة تُروِّي مشاشي – ثم مل فاسقِ مثلها ابن زياد
صاحب السروالامانة عندي – ولتسديد مغنمي وجهادي
مجھے شراب کا جام پلاؤ اور ایک جام ابن زیاد کے لیے بھر دو کیونکہ وہ میرا صاحب اسرار اور امین ہے اور جہاد و غنیمت کے جمع کرنے میں میرا مدد گار ہے۔
مروج الذهب ، ص ٨٢

اگر یزید کا قتل امام حسین ع سے کوئی تعلق نہیں تھا تو پھر
تو بہت سارے اھل سنت علماء یزید کو قاتل امام تصور نہ کرتے
امام أحمد بن حنبل و دیگر کے اقوال

اگر یزید کے ہاتھ خون امام حسین ع سے رنگین نہیں تھے تو پھر
– یزید کا بیٹا معاویہ اپنے باپ کو عترت نبی کا قاتل نہ کہتا

ہمارا سوال
یہ کیسا اسلام ہے جس میں جنت کے سردار کا بد ترین قتل کرنے والے یزید پلید کو صرف اس لیے بچانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ وہ دشمن اہلبیت تھا اور شجرہ خبیثہ سے تعلق رکھتا تھا اور اسکے بڑوں کو اہلبیت علیہ السلام نے کبھی تلوار سے زیر کیا کبھی خطبات سے بے نقاب کیا جو خطبات اہلبیت ع کی متبرک خواتین نے مدینہ و شام میں دیے
یزید کیسا غم زدہ ماتمی تھا کہ جس نے نبی ص کی بیٹیوں کو سر بازار و دربار میں کھڑا رکھا
مزید پڑھیں
یزید لعين کے حکم سے امام حسین ع کی شہادت ہوئی – اہلسنت کتب سے سکین پیجز
شیعہ خیر البریہ حق ہیں شیعہ خیر البریہ حق ہیں