فرمان رسول خدا ص : جس شخص نے مجھ پر ایسی بات کہی جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا (جہنم کی) آگ میں بنا لے – (صحیح بخاری:109)
من گھڑت فضائل صحابہ
کذاب راوی – جبرئیل نے ابو بکر کو وضو کروایا
شیعوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ مولا علی ع کو حد سے زیادہ بڑھا دیتے ہیں – حقیقت میں مولا علی ع کے فضائل نہ قابل بیان ہیں اور شیعہ سنی کتب بھری پڑی ہیں
دوسری طرف اہلسنت حضرات کو شیخین کے فضائل کو ثابت کرنے کے لئے جعلی و من گھڑت حدیثوں کا سہارا لینا پڑتا ہے
جعلی حدیث
قال صلّى بنا رسول الله ص صلاة الفجر فلمّا انفتل من صلاته قال : أين أبوبكر الصدّيق؟ …… أبشر يا أبابكر الذى وضّأك للصلاة جبريل والذى مندلك ميكائيل والذى مسك ركبتى حتّى لحقت الصّلاة إسرافيل
رسول خدا ص نے نماز صبح ہمارے ساتھ ادا کی – فارغ ہو کر فرمایا : ابو بکر صدیق کہاں ہیں ؟ آخری صف سے ابو بکر نے جواب دیا : لبیک ، لبیک اے خدا کے رسول ! رسول ص نے فرمایا انہیں راستہ دو ، قریب آو میرے پاس – پوچھا : کیا تم پہلی تکبیر میں شامل ہوے تھے – جواب دیا اپ کے ساتھ پہلی صف میں تھا – آپ نے تکبیر کہی تو مجھے اپنی طہارت پر شک ہوا – آپ قرات شروع کر چکے تھے تو میں مسجد سے نکلنا چاہتا تھا – نا گہان ہاتف نے آواز دی : اپنے پیچھے دیکھو – ایک سونے کا طشت ٹھنڈے میٹھے پانی سے بھرا ہوا دیکھا – سبز رومال سے ڈھکا ہوا تھا – اس پر لکھا تھا : لا إله إلّا الله، محمّد رسول الله، ألصدِّيق أبو بكر – میں نے اس سے وضو کر کے رومال سے پوچھا اور آپ رکوع میں تھے تو شریک ہو گیا اور نماز ختم کی – رسول خدا ص نے فرمایا بشارت ہو ، تمہیں جبرئیل نے وضو کرایا ، رومال کے لئے میکائیل تھے اور اسرافیل میرا زانو پکڑے ہوے تھے کہ تم نماز میں شامل ہو جاؤ
حدیث کی سند
تاريخ مدينة دمشق ج ٤١ ص ٤٧٣
حدیث کی صحت و ضعف
ابن جوزی : یہ حدیث بلا شک گھڑی ہوئی ہے – هذا حديث موضوع بلاشك
الموضوعات ج ١ ص ٣٠٩
راوی : محمد بن زياد اليشكرى الجزرى
امام بخاری کا قول : متهم بوضع الحديث
التاريخ الكبير ج ١ ص ٨٣
البخارى والنسائى والفلاس وأبو حاتم الرازى متروك الحديث
أحمد بن حنبل کا قول : هو كذاب خبيث يضع الحديث
السعدى والدار قطنى : كذاب
الموضوعات ج ١ ص ٣٣٣
ابن حبان : ولا الرواية عنه إلا على سبيل الاعتبار عند أهل الصناعة خصوصاً دون غيرهم
كتاب المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين ج ٢ ص ٢٥٩ – محمد بن زياد جزرى
يضعون الحديث منهم محمد بن زياد كان يضع الحديث
تهذيب الكمال فى أسماء الرجال ج ٢٥ ص ٢٢٤ – محمد بن زياد اليشكرى
تاريخ مدينة دمشق ج ٤١ ص ٤٧٣

الموضوعات ج ١ ص ٣٠٩


التاريخ الكبير ج ١ ص ٨٣

الموضوعات ج ١ ص ٣٣٣

كتاب المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين ج ٢ ص ٢٥٩

تهذيب الكمال فى أسماء الرجال ج ٢٥ ص ٢٢٤

