فرمان رسول خدا ص : میرے بعد علی ع مومنوں کے خلیفہ (986)- [1188] ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سُلَيْمٍ أَبِي بَلْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلي الله عليه وسلم لِعَلِيٍّ: ” أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى، إِلا أَنَّكَ لَسْتَ نَبِيًّا، إِنَّهُ لا يَنْبَغِي أَنْ أَذْهَبَ إِلا وَأَنْتَ خَلِيفَتِي فِي كُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ بَعْدِي الشيباني، عمرو بن أبي عاصم الضحاك (متوفاى287هـ)، السنة، ج2، ص565، تحقيق: محمد ناصر الدين الألباني، ناشر: المكتب الإسلامي – بيروت، الطبعة: الأولى، 1400هـ ناصر البانی کی تصحیح کرنا اسناده حسن
جعلی حدیث
يا بلال أذن في الناس: أن الخليفة بعدي أبو بكر، يا بلال ناد في الناس: أن الخليفة بعد أبي بكر عمر، يا بلال ناد في الناس: أن الخليفة من بعد عمر عثمان، يا بلال امض أبى الله إلا ذلك – ثلاث مرات
اے بلال ! لوگوں میں اعلان کر دو کہ میرے بعد خلیفہ ابو بکر ہیں – اے بلال ! لوگوں میں اعلان کر دو کہ ابو بکر کے بعد عمر خلیفہ ہوں گے اور اعلان کر دو کہ عمر کے بعد عثمان خلیفہ ہوں گے
ہمارا سوال : اگر یہ حدیث صحیح تھی تو اس اعلان کو امت محمدی نے کیوں نہ سنا اور سقیفہ میں شوریٰ کی ضرورت کیوں پیش آیی ؟
حدیث کی سند تاريخ مدينة دمشق: ٣٩ / ١٧٤
حدیث کی صحت و ضعف
ذہبی نے اس کو موضوع کہا ہے ميزان الاعتدال: ٢ / ١٥٠
تبصرہ : ہمارے سادہ لوح اہلسنت برادارن اور اہلبیت سے محبت کے دعویداروں کو دعوت فکر ہے کہ نقالوں سے ہوشیار رہیں اور جعلی فضائل صحابہ کی جانچ پڑتال و اسناد پر ضرور تحقیق کریں