شیعوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ مولا علی ع کو حد سے زیادہ بڑھا دیتے ہیں – حقیقت میں مولا علی ع کے فضائل نہ قابل بیان ہیں اور شیعہ سنی کتب بھری پڑی ہیں
دوسری طرف اہلسنت حضرات کو شیخین کے فضائل کو ثابت کرنے کے لئے جعلی و من گھڑت حدیثوں کا سہارا لینا پڑتا ہے
جعلی حدیث
من أعرابي قلائص إلى أجل فقال: أرأيت إن أتى عليك أمر الله؟ قال: أبو بكر يقضي ديني وينجز موعدي، قال: فإن قبض؟ قال: عمر يحذوه ويقوم مقامه لا تأخذه في الله لومة لائم، قال: فإن أتى على عمر أجله؟ قال: فإن استطعت أن تموت فمت
ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول ص نے ایک اعرابی سے ایک اونٹ بطور نسیہ خریدا ، اعرابی نے عرض کی : اگر آپ کا انتقال ہو جائے تو کس سے رجوع کروں ؟ فرمایا : میرا قرض ابو بکر ادا کریں گے اور میرے پیمان پر عمل کریں گے – پوچھا : اگر وہ بھی مر جایئں تو کیا کیا جائے ؟ فرمایا : تو پھر اگر تم مرنا چاہو تو مر جانا
حدیث کی صحت و ضعف
راوی : خالد بن عمرو القرشي
احمد کا قول : ثقہ نہیں ہے امام بخاری کا قول : منکر الحدیث ميزان الاعتدال: ١ / ٦٣٥
امام بخاری کا قول : منکر الحدیث الكامل في ضعفاء الرجال: ١ / ٩٠١
ميزان الاعتدال: ١ / ٦٣٥
الكامل في ضعفاء الرجال: ١ / ٩٠١
ہمارے سادہ لوح اہلسنت برادارن کو ہمارا مشورہ ہے کہ جعلی فضائل صحابہ کی جانچ پڑتال و اسناد پر ضرور تحقیق کریں